۔ (۴۵۵۷) عَنْ عَائِشَۃَ رضی اللہ عنہا قَالَتْ: أَفَاضَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مِنْ آخِرِ یَوْمِہِ حِیْنَ صَلَّی الظَّہْرَ ثُمَّ رَجَعَ إِلٰی مِنًی فَمَکَثَ بِہَا لَیَالِیَ أَیَّامِ التَّشْرِیْقِیَرْمِی الْجَمْرَۃَ إِذَا زَالَتِ
الشَّمْسُ کُلَّ جَمْرَۃٍ بِسَبْعِ حَصَیَاتٍ،یُکَبِّرُ مَعَ کُلِّ حَصَاۃٍ، وَیَقِفُ عِنْدَ الْأُوْلٰی وَعِنْدَ الثَّانِیَۃِ فَیُطِیْلُ الْقِیَامَ وَیَتَضَرَّعُ وَیَرْمِی الثَّالِثَۃَ لَا یَقِفُ عِنْدَھَا۔ (مسند احمد: ۲۵۰۹۹)
۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دن کے آخر میں طواف افاضہ کیا، جب نمازِ ظہر پڑھی، پھرآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منیٰ کو واپس چلے گئے اور ایام تشریق منیٰ میں گزارے، زوال آفتاب کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جمروں کی رمی کرتے تھے، ہر جمرہ کو سات سات کنکریاں مارتے اور ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر پکارتے، پہلے اور دوسرے جمرے کے پاس کھڑے ہو کر طویل دعائیں کرتے اور گڑگڑاتے۔ پھر تیسرے جمرہ (جمرۂ عقبہ) کی رمی کرکے وہاں کھڑے نہ ہوتے تھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(4557)