حَدَّثَنَا أَحْمَدُ ابْنُ أَبِي رَجَاءٍ ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ ، عَنْ هِشَامٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا : أَنَّ أَبَاهَا كَانَ لَا يَحْنَثُ فِي يَمِينٍ ، حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ كَفَّارَةَ الْيَمِينِ ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ : لَا أَرَى يَمِينًا أُرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا قَبِلْتُ رُخْصَةَ اللَّهِ وَفَعَلْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ .
ان کے والد ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اپنی قسم کے خلاف کبھی نہیں کیا کرتے تھے۔ لیکن جب اللہ تعالیٰ نے قسم کے کفارہ کا حکم نازل کر دیا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اب اگر اس کے ( یعنی جس کے لیے قسم کھا رکھی تھی ) سوا دوسری چیز مجھے اس سے بہتر معلوم ہوتی ہے تو میں اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی رخصت پر عمل کرتا ہوں اور وہی کام کرتا ہوں جو بہتر ہوتا ہے۔
Narrated Aisha: That her father (Abu Bakr) never broke his oath till Allah revealed the order of the legal expiation for oath. Abu Bakr said, If I ever take an oath (to do something) and later find that to do something else is better, then I accept Allah's permission and do that which is better, (and do the legal expiation for my oath ) .
Sahih Bukhari, Hadith(4614)