۔ (۴۶۰۷)۔ عَنْ مَسْرُوْقٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَۃَ عَنِ الرَّجُلِ یَبْعَثُ بِھَدْیِہِ ھَلْ یُمْسِکُ عَمَّا یُمْسِکُ عَنْہُ الْمُحْرِمُ؟ قَالَ: فَسَمِعْتُ صَوْتَ (وَفِيْ رِوَایَۃٍ تَصْفِیْقَ) یَدَیْھَا مِنْ وَرَائِ الْحِجَابِ ، ثُمَّ قَالَتْ : قَدْ کُنْتُ أَفْتِلُ قَلَائِدَ ھَدْيِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ثُمَّ یُرْسِلُ بِھِنَّ، ثُمَّ لا یَحْرُمُ مِنْہُ شَيْئٌ۔ (زَادَ فِي رِوَایَۃٍ) فَمَا یَحْرُمُ عَلَیْہِ شَيْئٌ مِمَّا یَحْرُمُ عَلَی الرَّجُلِ مِنْ أَھْلِہِ ، حَتّٰی یَرْجِعَ النَّاسُ۔ (مسند احمد: ۲۵۴۶۹)
۔ مسروق کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس آدمی کے بارے میں سوال کیا جو ہدی بھیجتا ہے، کیا وہ بھی ان امور سے اجتناب کرے گا، جن سے احرام والا آدمی بچتا ہے؟ میں نے جواباً پردے کے پیچھے سے ان کے ہاتھوں کی تالی کی آواز سنی، پھر انھوں نے کہا: میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہدیوں کے قلادے بٹتی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کو بھیج دیتے اور کوئی چیز بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر حرام نہیں ہوتی تھی۔ ایک روایت میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کوئی ایسی چیز حرام نہیں ہوتی تھی جو احرام والے آدمی پر اپنی بیوی کے سلسلے میں حرام ہوتی ہے، یہاں تک کہ لوگ لوٹ آتے تھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(4607)