وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ بِخَزَائِنِ الْأَرْضِ فَوُضِعَ فِي كَفَّيَّ سِوَارَانِ مِنْ ذَهَبٍ فَكَبُرَا عَلَيَّ فَأُوحِيَ إِلَيَّ أَنِ انْفُخْهُمَا فَنَفَخْتُهُمَا فَذَهَبَا فَأَوَّلْتُهُمَا الْكَذَّابَيْنِ اللَّذَيْنِ أَنَا بَيْنَهُمَا صَاحِبَ صَنْعَاءَ وَصَاحِبَ الْيَمَامَةِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ: «يُقَالُ لِأَحَدِهِمَا مُسَيْلِمَةُ صَاحِبُ الْيَمَامَةِ وَالْعَنْسِيُّ صَاحِبُ صَنْعَاءَ» لَمْ أَجِدْ هَذِهِ الرِّوَايَةَ فِي (الصَّحِيحَيْنِ)
وَذكرهَا صَاحب الْجَامِع عَن التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اسی اثنا میں کہ میں سو رہا تھا کہ مجھ پر زمین کے خزانے پیش کیے گئے ، میرے ہاتھ میں سونے کے دو کنگن رکھ دیے گئے تو وہ مجھ پر گراں گزرے ، پھر میری طرف وحی کی گئی کہ میں انہیں پھونک ماروں ، میں نے پھونک ماری تو وہ دونوں جاتے رہے ، میں نے ان کی یہ تعبیر کی کہ اس سے مراد وہ دو جھوٹے شخص ہیں ، میں ان کے درمیان ہوں ، ایک (اسود عنسی) صنعاء سے اور ایک (مسیلمہ کذاب) یمامہ سے ۔‘‘
اور ایک روایت میں ہے :’’ ان دونوں میں سے ایک مسیلمہ یمامہ کا رہنے والا اور عنسی صنعاء کا رہنے والا ۔‘‘ لیکن میں نے یہ روایت صحیحین میں نہیں پائی اور صاحب الجامع نے اسے ترمذی سے روایت کیا ہے ۔ متفق علیہ و الترمذی ۔