۔ (۴۶۴۸)۔ عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ: قُلْتُ:۔ أَوْ قَالُوْا۔ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ مَا ھٰذِہِ الأضَاحِيُّ؟ قَالَ: ((سُنَّۃُ أَبِیْکُمْ إِبْرَاھِیْمَ۔)) قَالُوْا: مَا لَنَا مِنْھَا؟ قَالَ: ((بِکلِّ شَعْرَۃٍ حَسَنَۃٌ۔)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہ فَالصُّوفُ؟ قَالَ: ((بِکُلِّ شَعْرَۃٍ مِنَ الصُّوفِ حَسَنَۃٌ۔)) (مسند احمد: ۱۹۴۹۸)
۔ سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ لوگوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ان قربانیوں کی کیا حقیقت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے۔ انھوں نے کہا: ان میں سے ہمیں کیا ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہر بال کے عوض ایک نیکی۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اون کیا مسئلہ ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس میں سے بھی ہر بال کے عوض ایک نیکی ملے گی۔
Musnad Ahmad, Hadith(4648)