۔ (۴۶۸۶)۔ عَنْ مِخْنَفِ بْنِ سُلَیْمٍ، قَالَ: وَ نَحْنُ مَعَ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَ ھُوَ وَاقِفٌ بِعَرَفَاتٍ، فَقَالَ: یَا أَیُّھَا النَّاسُ إِنَّ عَلٰی کُلِّ أَھْلِ بَیْتٍ (أَوْ عَلٰی کُلِّ أَھْلِ بَیْتٍ) فِي کُلِّ عَامٍ أَضْحَاۃً وَ عَتِیْرَۃً، قَالَ: تَدْرُوْنَ مَا الْعَتِیْرَۃُ؟۔ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: فَلا أَدْرِيْ مَا رَدُّوا۔ قَالَ: ھٰذِہِ الَّتِيْ یَقُوْلُ النَّاسُ: الرَّجَبِیَّۃُ۔ (مسند أحمد: ۱۸۰۴۸)
۔ سیدنا مخنف بن قیس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول للہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عرفات میںوقوف کیا ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو! ہر سال میں ہر گھر والوں پر قربانی اور عتیرہ ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا: کیا تم جانتے ہو کہ عتیرہ کیا ہوتا ہے؟ ابن عون راوی کہتے ہیں: میں یہ نہیں جانتا کہ لوگوں نے اس سوال کا کیا جواب دیا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہی جس کو لوگ رجبیہ کہتے ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(4686)