۔ (۴۶۸۹)۔ عَنْ زُبَیْدٍ أَخْبَرَنِيْ، [وَ] مَنْصُورٍ وَ دَاوُدَ وَابْنِ عَوْنِ وَ مُجَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ (وَھٰذَا حَدِیْثُ زُبَیْدٍ) قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ یُحَدِّثُ، عَنِ الْبَرَائِ (وَ حَدَّثَنَا عِنْدَ سَارِیَۃٍ فِي الْمَسْجِدِ قَالَ: وَ لَوْ کُنْتُ ثَمَّ لَأَخْبَرْتُکُمْ بِمَوْضِعِھَا)، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: ((إِنَّ أَوَّلَ مَا نَبْدَأُ بِہِ فِي یَوْمِنَا ھٰذَا أَنْ نُصَلِّيَ ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ فَمَنْ فَعَلَ ذٰلِکَ فَقَدْ أَصَابَ سُنَّتَنَا، وَ مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ ذٰلِکَ فَإِنَّمَا ھُوَ لَحْمٌ قَدَّمَہُ لِأَھْلِہِ، لَیْسَ مِنَ النُّسُکِ فِي شَيْئٍ۔)) قَالَ: وَ ذَبَحَ خَالِي أَبُوْبُرْدَۃَ بْنُ نِیَارٍ، قَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہ! ذَبَحْتُ وَ عِنْدِي جَذَعَۃٌ خَیْرٌ مِنْ مُسِنَّۃٍ؟ قَالَ: ((اِجْعَلْھَا مَکَانَھَا وَ لَمْ تُجْزِیْٔ أَوْ تُوفِ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَکَ۔)) (مسند أحمد: ۱۸۶۷۳)
۔ امام شعبی کہتے ہیں: سیدنا برائ رضی اللہ عنہ نے ہم کو مسجد کے ستون کے پاس بیان کیا، اگر میں وہاں ہوتا تو تم کو اس جگہ کے بارے میں بتلاتا، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم سے خطاب کیا اور فرمایا: پہلا کام جو آج ہم اس دن کو کریں گے، وہ یہ ہے کہ پہلے ہم نمازِ عید پڑھیں گے، پھر گھروں کو لوٹ کر قربانی کریں گے، جس نے ایسے ہی کیا، اس نے ہماری سنت پر عمل کیا اور جس نے نماز سے پہلے ہی جانور کو ذبح کر دیا تو وہ گوشت ہی ہے، جو اس نے اپنی بیوی بچوں کو کھلایا ہے، اس کا قربانی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ چونکہ میرے ماموں سیدنا ابو بردہ بن نیار رضی اللہ عنہ وقت سے پہلے ذبح کر آئے تھے، اس لیے انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں تو ذبح کر آیا ہوں،اب میرے پاس ایک جذعہ ہے، لیکن وہ دو دانتے جانور سے بہتر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو اس کی قربانی کر لے، لیکن تیرے بعد وہ کسی سے کفایت نہیں کرے گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(4689)