۔ (۴۷۵۷)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبِيْ لَیْلٰی، قَالَ: نَظَرَ عُمَرُ إِلٰی أَبِيْ عَبْدِ الْحَمِیدِ (أَوِ ابْنِ عَبْدِ الحَمِیدِ، شَکَّ أَبُو عَوَانَۃَ) وَکَانَ اسْمُہُ مُحَمَّدًا، وَرَجُلٌ یَقُوْلُ لَہُ: یَا مُحَمَّدُ! فَعَلَ اللّٰہ بِکَ وَ فَعَلَ وَ فَعَلَ، قَالَ: وَجَعَلَ یَسُبُّہُ ، قَالَ: فَقَالَ أَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْنَ عِنْدَ ذٰلِکَ: یَا ابْنَ زَیْدٍ ادْنُ مِنِّي، قَالَ: أَلا أَرٰی مُحَمَّدًا،
یُسَبُّ بِکَ، لا وَاللّٰہ لا تُدْعٰی مُحَمَّدًا مَا دُمْتُ حَیًا، فَسَمَّاہُ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلٰی بَنِيْ طَلْحَۃَ لِیُغَیِّرَ أَھْلُھُمْ أَسْمَائَ ھُمْ وَ ھُمْ یَوْمَئِذٍ سَبْعَۃٌ وَ سَیِّدُھُمْ وَ أَکْبَرُھُمْ مُحَمَّدٌ، قَالَ : فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَۃَ: أَنْشُدُکَ اللّٰہ یَا أَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ! فَوَاللّٰہ إِنْ سَمَّانِي مُحَمَّدًا یَعْنِيْ إِلا مُحَمَّدٌ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ عُمَرُ: قُومُوْا لا سَبِیْلَ لِيْ إِلَی شَيْئٍ سَمَّاہُ مُحَمَّدٌ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔(مسند أحمد: ۱۸۰۵۶)
۔ عبد الرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ابو عبد الحمید یا ابن عبد الحمید کی طرف دیکھا، اس کا نام محمد تھا، ایک آدمی اس کو گالی دے رہا تھا اور یوں کہہ رہا تھا: او محمد! اللہ تعالیٰ تیرے ساتھ یوں کرے اور اس طرح کرے اور اس طرح کرے، امیر المؤمنین نے اس وقت کہا: اے ابن زید! ذرا میرے قریب ہو جاؤ، کیا میں یہ دیکھ رہا ہوں کہ تمہاری وجہ سے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو برا بھلا کہا جا رہا ہے، نہیں، اللہ کی قسم ہے جب
Musnad Ahmad, Hadith(4757)