۔ (۴۷۷۲)۔ عَنْ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ، قَالَ: کُنْتُ أَنَا وَ عَلِيٌّ رَفِیْقَیْنِ فِيْ غَزْوَۃِ ذَاتِ الْعُشَیْرَۃِ، قَالَ: فَاضْطَجَعْنَا فِيْ صَوْرٍ مِنَ النَّحْلِ فِيْ دَقْعَائَ مِنَ التُّرَابِ، فَنِمْنَا، فَوَ اللّٰہ مَا أَھَبَّنَا إِلا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یُحَرِّکُنَا بِرِجْلِہِ وَ قَدْ تَتَرَّبْنَا مِنْ تِلْکَ الدَّقْعَائِ، فَیَوْمَئِذٍ قَالَ
رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لِعَلِيٍّ: ((یَا أَبَا تُرَابٍ۔)) (مسند أحمد: ۱۸۵۱۱)
۔ سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ غزوۂ ذات العشیرہ میں ایک دوسرے کے رفیق تھے، پس ہم چند کھجور کے درختوں کے سائے میں مٹی پر لیٹے اور سو گئے، اللہ کی قسم! ہمیں نہیں جگایا، مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ٹانگ سے ہمیں حرکت دی، جبکہ ہم مٹی میں لت پت ہو چکے تھے، اس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے ابو تراب! (مٹی والے)۔
Musnad Ahmad, Hadith(4772)