۔ (۴۷۸۵)۔ عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ حَدَّثَہُ قَالَ: جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!
عَلِّمْنِيْ عَمَلاً یَعْدِلُ الْجِھَادَ، قَالَ: ((لا أَجِدُہُ۔)) قَالَ: ((ھَلْ تَسْتَطِیْعُ إِذَا خَرَجَ الْمُجَاھِدُ أَنْ تَدْخُلَ مَسْجِدًا فَتَقُوْمَ لا تَفْتُرُ، وَ تَصُوْمَ لا تُفْطِرُ؟)) قَالَ: لا أَسْتَطِیْعُ۔ قَالَ: قَالَ أَبُوْ ھُرَیْرَۃَ: إِنَّ فَرَسَ الْمُجَاھِدِ یَسْتَنُّ فِيْ طِوَلِہِ فَیُکْتَبُ لَہُ حَسَنَاتٍ۔ (مسند أحمد: ۸۵۲۱)
۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے ایسا عمل بتلائیں جو جہاد کے برابر ہو، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں ایسا عمل نہیں پاتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بھلا کیا تو طاقت رکھتا ہے کہ جب مجاہد نکل جائے تو تو مسجد میں داخل ہو جائے اور لگاتار قیام کرتا رہے اور سست نہ پڑے اور لگاتار روزے رکھتا رہے اور کوئی روزہ ترک نہ کرے؟ اس نے کہا: اتنی طاقت تو مجھے نہیں ہے۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جب مجاہد کا گھوڑا اپنے رسی کے احاطے کے اندر اندر چلتا ہے تو اس کے لیے اس کے چلنے کی بھی نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(4785)