Blog
Books



۔ (۴۸۲۹)۔ عَنْ أَبِی بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ قَیْسٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبِی وَہُوَ بِحَضْرَۃِ الْعَدُوِّ، یَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((إِنَّ أَبْوَابَ الْجَنَّۃِ تَحْتَ ظِلَالِ السُّیُوفِ)) قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ رَثُّ الْہَیْئَۃِ فَقَالَ: یَا أَبَا مُوسٰی! آنْتَ سَمِعْتَ ہٰذَا مِنْ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَرَجَعَ إِلٰی أَصْحَابِہِ فَقَالَ: أَقْرَأُ عَلَیْکُمُ السَّلَامَ، ثُمَّ کَسَرَ جَفْنَ سَیْفِہِ فَأَلْقَاہُ ثُمَّ مَشٰی بِسَیْفِہِ فَضَرَبَ بِہِ حَتّٰی قُتِلَ۔ (مسند أحمد: ۱۹۷۶۷)
۔ ابو بکر بن عبد اللہ کہتے ہیں: میں نے دشمنوں کی موجودگی میں اپنے باپ کو یوں کہتے ہوئے سنا: میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: جنت کے دروازے تلواروں کے سائیوں تلے ہیں۔ پراگندہ حالت والا ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کہا: اے ابو موسی! کیا تم نے یہ حدیث رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سے سنی ہے؟ انھوں نے کہا: جی ہاں، پس وہ اپنے ساتھیوں کی طرف لوٹا اور کہا: میں تم لوگوں کو سلام کہتا ہوں، پھر اس نے اپنی تلوار کا میان توڑ کر پھینک دیا اور اپنی تلوار لے کر چل پڑا اور اس کے ذریعے دشمنوںکو مارنا شروع کر دیا، یہاں تک کہ وہ خود شہید ہو گیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(4829)
Background
Arabic

Urdu

English