۔ (۴۸۳۳)۔ حَدَّثَنَا سَہْلٌ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَنَّہُ أَمَرَ أَصْحَابَہُ بِالْغَزْوِ، وَأَنَّ رَجُلًا تَخَلَّفَ وَقَالَ لِأَہْلِہِ: أَتَخَلَّفُ حَتّٰی أُصَلِّیَ مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الظُّہْرَ، ثُمَّ أُسَلِّمَ عَلَیْہِ وَأُوَدِّعَہُ فَیَدْعُوَ لِی بِدَعْوَۃٍ تَکُونُ شَافِعَۃً یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، فَلَمَّا صَلَّی النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم أَقْبَلَ الرَّجُلُ مُسَلِّمًا عَلَیْہِ، فَقَالَ لَہُ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((أَتَدْرِی بِکَمْ سَبَقَکَ أَصْحَابُکَ؟)) قَالَ: نَعَمْ، سَبَقُونِی بِغَدْوَتِہِمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ! لَقَدْ سَبَقُوکَ بِأَبْعَدِ مَا بَیْنَ الْمَشْرِقَیْنِ وَالْمَغْرِبَیْنِ فِی الْفَضِیلَۃِ۔)) (مسند أحمد: ۱۵۷۰۷)
۔ سہل اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے صحابہ کو ایک غزوے کا حکم دیا، ان میں سے ایک آدمی پیچھے رہ گیا اور اس نے اپنے گھر والوں سے کہا: میرا پیچھے رہنے کا مقصد یہ ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نمازِ ظہر ادا کر لوں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام کہہ کر الوداع کر دوں گا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے حق میں ایسی دعا کر دیں گے، جو قیامت کے دن میرے لیے باعث ِ سفارش ہو گی، پس جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز ادا کی اور وہ آدمی سلام کہتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف متوجہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا: کیا تو جانتا ہو کہ وہ لوگ تجھے سے کتنی سبقت لے جا چکے ہیں۔ اس نے کہا: جی ہاں، وہ صبح کے وقت نکلے ہیں (اور میں اب ظہر کے بعدنکل جاؤں گا)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! وہ فضیلت و عظمت میں تجھ سے اتنی سبقت لے جا چکے ہیں، جو دونوں مشرقوں اوردونوں مغربوں کی مسافت سے بھی زیادہ ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(4833)