Blog
Books



۔ (۴۸۴۷)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: شَہِدْنَا مَعَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَوْمَ خَیْبَرَ، فَقَالَٔٔ یَعْنِی لِرَجُلٍ یَدَّعِی الْإِسْلَامَ: ((ہٰذَا مِنْ أَہْلِ النَّارِ۔)) فَلَمَّا حَضَرْنَا الْقِتَالَ، قَاتَلَ الرَّجُلُ قِتَالًا شَدِیدًا، فَأَصَابَتْہُ جِرَاحَۃٌ، فَقِیلَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! الرَّجُلُ الَّذِی قُلْتَ لَہُ إِنَّہُ مِنْ أَہْلِ النَّارِ، فَإِنَّہُ قَاتَلَ الْیَوْمَ قِتَالًا شَدِیدًا وَقَدْ مَاتَ، فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِلَی النَّارِ۔)) فَکَادَ بَعْضُ النَّاسِ أَنْ یَرْتَابَ، فَبَیْنَمَا ہُمْ عَلٰی ذٰلِکَ، إِذْ قِیلَ: فَإِنَّہُ لَمْ یَمُتْ وَلٰکِنْ بِہِ جِرَاحٌ شَدِیدٌ، فَلَمَّا کَانَ مِنَ اللَّیْلِ لَمْ یَصْبِرْ عَلَی الْجِرَاحِ فَقَتَلَ نَفْسَہُ، فَأُخْبِرَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بِذٰلِکَ، فَقَالَ: ((اللّٰہُ أَکْبَرُ أَشْہَدُ أَنِّی عَبْدُاللّٰہِ وَرَسُولُہُ۔)) ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَنَادٰی فِی النَّاسِ: ((أَنَّہُ لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَۃٌ، وَأَنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ یُؤَیِّدُ ہٰذَا الدِّینَ بِالرَّجُلِ الْفَاجِرِ)) (مسند أحمد: ۸۰۷۶)
۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم خیبر کے دن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ موجود تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسلام کا دعوی کرنے والے ایک شخص کے بارے میں فرمایا: یہ جہنمی ہے۔ جب ہم نے لڑنا شروع کیا، تو اس شخص نے بڑی سخت لڑائی لڑی اور وہ زخمی بھی ہو گیا، کسی نے کہا: اے اللہ کے رسول! جس شخص کے بارے میں آپ نے فرمایا تھا کہ وہ جہنمی ہے، اس نے تو آج بڑی سخت لڑائی لڑی ہے اور اب تو وہ وفات پا چکا ہے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ آگ کی طرف گیا ہے۔ قریب تھا کہ اس فرمان کی وجہ سے بعض لوگ شک و شبہ میں پڑ جائیں، بہرحال لوگ اسی حالت میں تھے کہ کسی نے کہا: وہ آدمی ابھی تک مرا نہیںہے، البتہ بڑا سخت زخمی ہو چکا ہے، جب رات ہوئی تو وہ شخص زخم پر صبر نہ کر سکا اور اس نے خود کشی کر لی، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس کے بارے میں بتلایا گیا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اَللَّہُ أَکْبَر، میں گواہی دیتا ہوں کہ بیشک میں اللہ تعالیٰ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حکم دیا اور انھوں نے لوگوں میں یہ اعلان کیا کہ بیشک صورتحال یہ ہے کہ صرف مسلمان جان جنت میں داخل ہو گی، اور اللہ تعالیٰ فاجر آدمی کے ذریعے بھی اس دین کی تائید کر دیتا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(4847)
Background
Arabic

Urdu

English