۔ (۴۸۴۹)۔ عَنْ یَعْلَی بْنِ أُمَیَّۃَ قَالَ: کَانَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَبْعَثُنِی فِی سَرَایَا، فَبَعَثَنِی ذَاتَ یَوْمٍ فِی سَرِیَّۃٍ، وَکَانَ رَجُلٌ یَرْکَبُ ثَقْلِیْ، فَقُلْتُ لَہُ: ارْحَلْ، فَإِنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَدْ بَعَثَنِی فِی سَرِیَّۃٍ، فَقَالَ: مَا أَنَا بِخَارِجٍ مَعَکَ، قُلْتُ: وَلِمَ؟ قَالَ: حَتّٰی تَجْعَلَ لِی ثَلَاثَۃَ دَنَانِیرَ، قُلْتُ: الْآنَ حَیْثُ وَدَّعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مَا أَنَا بِرَاجِعٍ إِلَیْہِ ارْحَلْ وَلَکَ ثَلَاثَۃُ دَنَانِیرَ، فَلَمَّا رَجَعْتُ مِنْ غَزَاتِی ذَکَرْتُ ذٰلِکَ لِلنَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: ((لَیْسَ لَہُ مِنْ غَزَاتِہِ ہٰذِہِ وَمِنْ دُنْیَاہُ وَمِنْ آخِرَتِہِ إِلَّا ثَلَاثَۃُ الدَّنَانِیرِ۔)) (مسند أحمد: ۱۸۱۲۱)
۔ سیدنا یعلی بن امیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے مختلف سریوں میں بھیجتے رہتے تھے، ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے ایک سریہ میں بھیجا، ایک آدمی میرا سامان مرتّب کرنے اور اس کو اونٹ پر لادنے میں میری مدد کر رہا تھا، میں نے اس سے کہا: تو بھی میرے ساتھ چل، بیشک نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے ایک سریہ میں بھیجا ہے، اس نے کہا: میں تو تمہارے ساتھ نہیں جاؤں گا، میں نے کہا: وہ کیوں؟ اس نے کہا: یہاں تکہ کہ تو میرے لیے تین دیناروں کا تعین نہیں کر دے گا، میں نے کہا: میں نے ابھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو الوداع کہا تھا، اب میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف تو نہیں لوٹ سکتا، بہرحال تو ہمارے ساتھ چل اور تجھے تین دینار مل جائیں گے، پس جب میں اپنے غزوے سے واپس لوٹا تو میں نے یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بتلائی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس کے لیے اس غزوے میں سے اور اس کی دنیا و آخرت میں سے نہیں ہے، مگر یہی تین دینار۔
Musnad Ahmad, Hadith(4849)