وَعَنْهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ كَانَ اسْمه زَاهِر بن حرَام وَكَانَ يهدي النَّبِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْبَادِيَةِ فَيُجَهِّزُهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ زَاهِرًا بَادِيَتُنَا وَنَحْنُ حَاضِرُوهُ» . وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّهُ وَكَانَ دَمِيمًا فَأَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا وَهُوَ يَبِيعُ مَتَاعَهُ فَاحْتَضَنَهُ مِنْ خلفِه وَهُوَ لَا يُبصره. فَقَالَ: أَرْسِلْنِي مَنْ هَذَا؟ فَالْتَفَتَ فَعَرَفَ النَّبِيَّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسلم فَجعل لَا يألوا مَا أَلْزَقَ ظَهْرَهُ بِصَدْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ عَرَفَهُ وَجَعَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ يَشْتَرِي الْعَبْدَ؟» فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذًا وَاللَّهِ تَجِدُنِي كَاسِدًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَكِنْ عِنْدَ اللَّهِ لَسْتَ بِكَاسِدٍ» رَوَاهُ فِي «شرح السّنة»
انس ؓ سے روایت ہے کہ زاہر بن حرام نامی ایک گنوار شخص جنگل سے نبی ﷺ کے لیے تحائف لایا کرتا تھا ، اور جب وہ واپسی کا ارادہ کرتا تو رسول اللہ ﷺ اسے (سامان) دیا کرتے تھے ، نبی ﷺ نے فرمایا :’’ زاہر جنگل میں ہمارا کارندہ ہے اور ہم شہر میں اس کے کار پرداز ہیں ۔‘‘ اور نبی ﷺ اس سے محبت کیا کرتے تھے ، حالانکہ وہ کوئی خوبصورت نہیں تھا ، چنانچہ ایک روز نبی ﷺ تشریف لائے تو وہ اپنا سامان فروخت کر رہا تھا ، آپ نے اس کے پیچھے سے اپنے حصار میں لے لیا اور وہ آپ کو نہیں دیکھتا تھا ، اس نے عرض کیا : مجھے چھوڑ دو ، یہ کون ہے ؟ اس نے ایک طرف سے دیکھا تو پہچان لیا کہ وہ نبی ﷺ ہیں ، جب اس نے آپ کو پہچان لیا تو وہ بڑے اہتمام کے ساتھ اپنی پشت نبی ﷺ کے سینہ مبارک کے ساتھ لگانے لگا ، اور نبی ﷺ فرمانے لگے :’’ اس غلام کو کون خریدے گا ؟‘‘ اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! اللہ کی قسم ! میری بہت کم قیمت آپ کو ملے گی ، نبی ﷺ نے فرمایا :’’ لیکن تم اللہ کے ہاں کم قیمت کے نہیں ہو ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ فی شرح السنہ ۔