۔ (۴۹۳۷)۔ عَنْ أَبِی الْبَخْتَرِیِّ قَالَ: حَاصَرَ سَلْمَانُ الْفَارِسِیُّ قَصْرًا مِنْ قُصُورِ فَارِسَ، فَقَالَ لَہُ أَصْحَابُہُ: یَا أَبَا عَبْدِ اللّٰہِ! أَلَا تَنْہَدُ إِلَیْہِمْ؟ قَالَ: لَا، حَتّٰی أَدْعُوَہُمْ کَمَا کَانَ یَدْعُوہُمْ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، قَالَ: فَأَتَاہُمْ فَکَلَّمَہُمْ، قَالَ: أَنَا رَجُلٌ فَارِسِیٌّ، وَأَنَا مِنْکُمْ وَالْعَرَبُ یُطِیعُونِی، فَاخْتَارُوا إِحْدٰی ثَلَاثٍ، إِمَّا أَنْ تُسْلِمُوا، وَإِمَّا أَنْ تُعْطُوا الْجِزْیَۃَ عَنْ یَدٍ وَأَنْتُمْ صَاغِرُونَ غَیْرُ مَحْمُودِینَ، وَإِمَّا أَنْ نُنَابِذَکُمْ فَنُقَاتِلَکُمْ، قَالُوا لَا نُسْلِمُ، وَلَا نُعْطِی الْجِزْیَۃَ، وَلٰکِنَّا نُنَابِذُکُمْ، فَرَجَعَ سَلْمَانُ إِلٰی أَصْحَابِہِ،
قَالُوْا: أَلَا تَنْہَدُ إِلَیْہِمْ، قَالَ: لَا، قَالَ: فَدَعَاہُمْ ثَلَاثَۃَ أَیَّامٍ فَلَمْ یَقْبَلُوْا فَقَاتَلَہُمْ فَفَتَحَہَا۔ (مسند أحمد: ۲۴۱۴۰)
۔ ابو بختری کہتے ہیں: سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے فارس کے محلات میں ایک محل کا محاصرہ کر لیا، ان کے ساتھیوں نے ان سے کہا: اے ابو عبد اللہ! کیا تو ان کی طرف کھڑا ہو کر (ان پر حملہ نہیں) کرتا؟ انھوں نے کہا: جی نہیں، یہاں تک کہ میں ان کو دعوت دے لوں، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دعوت دیتے تھے، پس وہ ان کے پاس آئے اور ان سے یوں بات کی: میں فارسی آدمی ہوں، میں تم میں سے ہی ہوں، یہ عرب میری اطاعت کرنے والے ہیں، تین امور میں سے ایک کو پسند کر لو، یا اسلام قبول کر لو، یا اپنے ہاتھ سے جزیہ دو، اس حال میں کہ تم ذلیل ہو گے اور تمہیں سراہا نہیں جائے گا، یا پھر ہم تم سے اعلانِ جنگ کر کے قتال شروع کر تے ہیں، انھو ں نے کہا: نہ ہم اسلام قبول کرتے ہیں اور نہ جزیہ دیتے ہیں، بلکہ ہم تم سے اعلانِ جنگ کرتے ہیں، سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ اپنے ساتھیوں کی طرف لوٹ آئے، انھوں نے کہا: کیا اب آپ ان کی طرف کھڑے نہیں ہوتے؟ انھوں نے کہا: جی نہیں، پس انھوں نے ان کو تین دن دعوت دی، لیکن انھوں نے قبول نہ کی، پھر انھوں نے ان سے لڑائی شروع کر دی اور اس محل کو فتح کر لیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(4937)