۔ (۵۰۱۰)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((مَنْ لَقِیَ اللّٰہَ لَا یُشْرِکُ بِہِ شَیْئًا، وَأَدّٰی زَکَاۃَ مَالِہِ طَیِّبًا بِہَا نَفْسُہُ مُحْتَسِبًا، وَسَمِعَ وَأَطَاعَ فَلَہُ الْجَنَّۃُ، أَوْ دَخَلَ الْجَنَّۃَ، وَخَمْسٌ لَیْسَ لَہُنَّ کَفَّارَۃٌ، الشِّرْکُ بِاللّٰہِ
عَزَّوَجَلَّ، وَقَتْلُ النَّفْسِ بِغَیْرِ حَقٍّ، أَوْ بَہْتُ مُؤْمِنٍ، أَوْ الْفِرَارُ یَوْمَ الزَّحْفِ، أَوْ یَمِینٌ صَابِرَۃٌ، یَقْتَطِعُ بِہَا مَالًا بِغَیْرِ حَقٍّ۔)) (مسند أحمد: ۸۷۲۲)
۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو آدمی اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملا کہ اس نے اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرایا ہو، دل کی خوشی کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے زکوۃ ادا کی ہو اور امام کی بات سنی ہو اور اس کی اطاعت کی ہو تو اس کے لیے جنت ہو گی، یا وہ جنت میں داخل ہو جائے گا۔ پانچ گناہ ہیں، ان کا کوئی کفارہ نہیں ہے، اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرنا، ناحق جان کو قتل کرنا، مؤمن پر تہمت لگانا، لڑائی والے دن بھاگ جانا اور جھوٹی قسم، جس کے ذریعے وہ ناحق مال حاصل کرتا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(5010)