۔ (۵۰۱۶)۔ عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((لَمْ تَحِلَّ الْغَنَائِمُ لِقَوْمٍ سُودِ
الرُّئُ وْسِ قَبْلَکُمْ، کَانَتْ تَنْزِلُ النَّارُ مِنَ السَّمَائِ فَتَأْکُلُہَا۔)) کَانَ یَوْمَ بَدْرٍ أَسْرَعَ النَّاسُ فِی الْغَنَائِمِ فَأَنْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ: {لَوْلَا کِتَابٌ مِنَ اللّٰہِ سَبَقَ لَمَسَّکُمْ فِیمَا أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِیمٌ، فَکُلُوْا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلَالًا طَیِّبًا} [الانفال: ۶۸،۶۹] (مسند أحمد: ۷۴۲۷)
۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم سے پہلے کالے سروں والی قوم یعنی بنو آدم کے لیے غنیمتیں حلال نہیںتھیں، بلکہ ان کے ہاں یوں ہوتا تھا کہ آگ آسمان سے نازل ہوتی تھی اور غنائم کو کھا جاتی تھی۔ جب بدر والے دن لوگوں نے غنیمتیں حاصل کرنے میں جلدی کی تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتار دی: {لَوْلَا کِتَابٌ مِنَ اللّٰہِ سَبَقَ لَمَسَّکُمْ فِیمَا أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِیمٌ، فَکُلُوْا مِمَّا غَنِمْتُمْ حَلَالًا طَیِّبًا} اگر پہلے ہی سے اللہ کی طرف سے بات لکھی ہوئی نہ ہوتی تو جو کچھ تم نے لیا ہے اس بارے میں تمھیں کوئی بڑی سزا ہوتی، پس جو کچھ حلال اور پاکیزہ غنیمت تم نے حاصل کی ہے، خوب کھاؤ۔ (سورۂ انفال: ۶۸، ۶۹)
Musnad Ahmad, Hadith(5016)