۔ (۵۰۱۹)۔ عَنْ حَنَشٍ الصَّنْعَانِیِّ قَالَ: غَزَوْنَا مَعَ رُوَیْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِیِّ قَرْیَۃً مِنْ قُرَی الْمَغْرِبِ، یُقَالُ لَہَا: جَرَبَّۃُ، فَقَامَ فِینَا خَطِیبًا فَقَالَ: أَیُّہَا النَّاسُ إِنِّی لَا أَقُولُ فِیکُمْ إِلَّا مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُولُ: قَامَ فِینَا یَوْمَ حُنَیْنٍ، فَقَالَ: ((لَا یَحِلُّ لِامْرِئٍ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ أَنْ یَسْقِیَ مَائَہُ زَرْعَ غَیْرِہِ، یَعْنِی إِتْیَانَ الْحُبَالٰی مِنَ السَّبَایَا، وَأَنْ یُصِیبَ امْرَأَۃً ثَیِّبًا مِنَ السَّبْیِ حَتّٰی یَسْتَبْرِئَہَا، یَعْنِی إِذَا اشْتَرَاہَا، وَأَنْ یَبِیعَ مَغْنَمًا حَتّٰی یُقْسَمَ، وَأَنْ یَرْکَبَ دَابَّۃً مِنْ فَیْئِ الْمُسْلِمِینَ حَتّٰی إِذَا أَعْجَفَہَا، رَدَّہَا فِیہِ وَأَنْ یَلْبَسَ ثَوْبًا مِنْ فَیْئِ الْمُسْلِمِینَ حَتّٰی إِذَا أَخْلَقَہُ رَدَّہُ فِیہِ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۱۲۲)
۔ حنش صنعانی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے سیدنا رویفع بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کے ساتھ مغرب کی جَرَبَّہ نامی بستی والوں سے جنگ کی، وہ خطاب کرنے کے لیے ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور کہا: اے لوگو! میں تم سے وہی بات کروں گا، جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حنین والے دن ہمارے اندر کھڑے ہوئے اور فرمایا: اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والے بندے کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ اپنا پانی دوسرے کی کھیتی کو پلائے، یعنی استعمال شدہ لونڈی خریدنے کی صورت میں استبرائے رحم سے پہلے اس سے جماع کرے، تقسیم سے پہلے مالِ غنیمت بیچ دے، مسلمانوں کے مال غنیمت سے کوئی سواری لے کر اس پر سواری کرے اور اس کو لاغر کر کے اسے مال غنیمت میں چھوڑ دے اور مسلمانوں کے مالِ غنیمت میں سے کپڑا لے کر پہن لے اور پھر اس کو بوسیدہ کر کے مال غنیمت میں رکھ دے۔ دوسرے کی کھتی کو پانی پلانے کی ممانعت سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مراد یہ تھی کہ استبرائے رحم سے پہلے حاملہ قیدی خواتین سے خاص تعلق قائم نہ کیا جائے۔
Musnad Ahmad, Hadith(5019)