Blog
Books



۔ (۵۰۳۲)۔ (وَعَنْہٗ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) جَائَ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ یُکَلِّمَانِ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِیمَا قَسَمَ مِنْ خُمُسِ حُنَیْنٍ بَیْنَ بَنِی ہَاشِمٍ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ، فَقَالَا: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! قَسَمْتَ لِإِخْوَانِنَا بَنِی الْمُطَّلِبِ وَبَنِی عَبْدِ مَنَافٍ، وَلَمْ تُعْطِنَا شَیْئًا، وَقَرَابَتُنَا مِثْلُ قَرَابَتِہِمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّمَا أَرَی ہَاشِمًا وَالْمُطَّلِبَ شَیْئًا وَاحِدًا۔)) قَالَ جُبَیْرٌ: وَلَمْ یَقْسِمْ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لِبَنِی عَبْدِ شَمْسٍ وَلَا لِبَنِی نَوْفَلٍ مِنْ ذٰلِکَ الْخُمُسِ کَمَا قَسَمَ لِبَنِی ہَاشِمٍ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ۔ (مسند أحمد: ۱۶۹۰۴)
۔ (دوسری سند) سیدنا جبیر اور سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما ، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے بات کرنے کے لیے آئے، اس بات کی وجہ یہ تھی کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے غزوۂ حنین کا خمس بنو ہاشم اور بنو مطلب میں تقسیم کیا تھا، پس انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے ہمارے بھائیوں بنو مطلب اور بنو عبد مناف میں مال تقسیم کیا ہے، لیکن ہمیں کچھ نہیں دیا، جبکہ آپ سے ہماری اور ان کی رشتہ داری ایک جیسی ہے، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تو ہاشم اور مطلب کو ایک چیز خیال کرتا ہو۔ سیدنا جبیر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بنو عبد شمس اور بنو نوفل کو اس خمس میں سے کچھ نہیں دیا تھا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے یہ مال بنو ہاشم اور بنو مطلب میںتقسیم کیا تھا۔
Musnad Ahmad, Hadith(5032)
Background
Arabic

Urdu

English