Blog
Books



۔ (۵۰۳۳)۔ (وَعَنْہٗ اَیْضًا): أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَمْ یَقْسِمْ لِعَبْدِ شَمْسٍ وَلَا لِبَنِی نَوْفَلٍ مِنْ الْخُمُسِ شَیْئًا، کَمَا کَانَ یَقْسِمُ لِبَنِی ہَاشِمٍ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ، وَأَنَّ أَبَا بَکْرٍ کَانَ یَقْسِمُ الْخُمُسَ نَحْوَ قَسْمِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غَیْرَ أَنَّہُ لَمْ یَکُنْ یُعْطِی قُرْبٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ، کَمَا کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُعْطِیہِمْ، وَکَانَ عُمَرُ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ یُعْطِیہِمْ وَعُثْمَانُ مِنْ بَعْدِہِ مِنْہُ۔ (مسند أحمد: ۱۶۸۹۰)
۔ سیدنا جبیر بن مطعم ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بنو عبد شمس اور بنو نوفل کو خمس میں سے کچھ نہیں دیا اور یہ مال بنو ہاشم اور بنو مطلب میں تقسیم کیا، پھر سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تقسیم کی طرح خمس کو تقسیم کیا کرتے تھے، البتہ وہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے قرابتداروں کو اس طرح نہیں دیتے تھے، جیسے آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم دیتے تھے (یعنی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم برابر برابر تقسیم کر دیتے تھے، لیکن سیدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ حاجت کے مطابق کسی کو کم دیتے تھے اور کسی کو زیادہ)، پھر سیدنا عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اور سیدنا عثمان ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اس مال کا بعض حصہ ان کو دیتے تھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(5033)
Background
Arabic

Urdu

English