۔ (۵۰۳۴)۔ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلٰی، قَالَ: سَمِعْتُ أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیًّا رضی اللہ عنہ یَقُولُ: اجْتَمَعْتُ أَنَا وَفَاطِمَۃُ رضی اللہ عنہا وَالْعَبَّاسُ وَزَیْدُ بْنُ حَارِثَۃَ عِنْدَ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، فَقَالَ الْعَبَّاسُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! کَبِرَ سِنِّی وَرَقَّ عَظْمِی وَکَثُرَتْ مُؤْنَتِی، فَإِنْ رَأَیْتَ یَا رَسُولَ اللّٰہِ أَنْ تَأْمُرَ لِی بِکَذَا وَکَذَا وَسْقًا مِنْ طَعَامٍ فَافْعَلْ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((نَفْعَلُ۔)) فَقَالَتْ فَاطِمَۃُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنْ رَأَیْتَ أَنْ تَأْمُرَ لِی کَمَا أَمَرْتَ لِعَمِّکَ فَافْعَلْ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((نَفْعَلُ ذٰلِکَ۔)) ثُمَّ قَالَ زَیْدُ بْنُ حَارِثَۃَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! کُنْتَ أَعْطَیْتَنِی أَرْضًا کَانَتْ مَعِیشَتِی مِنْہَا ثُمَّ قَبَضْتَہَا، فَإِنْ رَأَیْتَ أَنْ تَرُدَّہَا عَلَیَّ فَافْعَلْ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((نَفْعَلُ)) قَالَ: فَقُلْتُ: أَنَا یَا رَسُولَ اللّٰہِ! إِنْ رَأَیْتَ أَنْ تُوَلِّیَنِی ہٰذَا الْحَقَّ الَّذِی جَعَلَہُ اللّٰہُ لَنَا فِی کِتَابِہِ مِنْ ہٰذَا الْخُمُسِ، فَأَقْسِمُہُ فِی حَیَاتِکَ کَیْ لَا
یُنَازِعَنِیہِ أَحَدٌ بَعْدَکَ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((نَفْعَلُ ذَاکَ۔)) فَوَلَّانِیہِ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَسَمْتُہُ فِی حَیَاتِہِ، ثُمَّ وَلَّانِیہِ أَبُو بَکْرٍ رضی اللہ عنہ فَقَسَمْتُہُ فِی حَیَاتِہِ، ثُمَّ وَلَّانِیہِ عُمَرُ رضی اللہ عنہ فَقَسَمْتُ فِی حَیَاتِہِ، حَتّٰی کَانَتْ آخِرُ سَنَۃٍ مِنْ سِنِی عُمَرَ رضی اللہ عنہ فَإِنَّہُ أَتَاہُ مَالٌ کَثِیرٌ۔ (مسند أحمد: ۶۴۶)
۔ عبد الرحمن بن ابو لیلی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے امیر المؤمنین سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے سنا، انھوں نے کہا: میں، سیدہ فاطمہ، سیدنا عباس اور سیدنا زید بن حارثہ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جمع ہوئے، سیدنا عباس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری عمر بڑی ہو گئی ہے، میری ہڈیاں کمزور پڑ گئی ہیں، جبکہ مجھ پر کلفت اور بوجھ زیادہ ہے، اس لیے اگر آپ میرے لیے اتنے اتنے وسق اناج کا حکم دینا مناسب سمجھتے ہیں تو دے دیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہم ایسے ہی کریں گے۔ پھر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول! جیسے آپ نے اپنے چچا جان کے لیے حکم دیا ہے، اسی طرح اگر میرے لیے مناسب سمجھتے ہیں تو حکم دے دیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہم ایسا بھی کر دیں گے۔ پھر سیدنا زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے مجھے ایک زمین دی تھی، میری معیشت کا انحصار اسی پر تھا، لیکن پھر آپ نے مجھ سے لے لی ہے، اگر آپ مناسب سمجھتے ہیں تو وہ زمین مجھے واپس کر دیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جی ہم کریں گے۔ پھر میں (علی) نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ مناسب سمجھیں تو مجھے اس حق کا والی بنا دیں، جو اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں خمس کی صورت میں ہمیں عطا کیا ہے، میں ہی آپ کی زندگی میں اس کی تقسیم کروں، تاکہ کوئی شخص آپ کے بعد یہ حق ہم سے چھین نہ سکے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہم ایسے ہی کریں گے۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اس کا ذمہ دار بنا دیا اور میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات ِ مبارکہ میں اس کو تقسیم کرتا رہا، پھر سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ نے وہ حق میرے ہی سپرد کیے رکھا اور میں ان کی خلافت میں اس کو تقسیم کرتا رہا، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی مجھے اس کا والی بنایا اور میں ان کی خلافت میں تقسیم کرتا رہا، یہاں تک کہ ان کے دورِ خلافت کا آخری سال شروع ہو گیا، اس وقت ان کے پاس بہت زیادہ مال آیا تھا۔
Musnad Ahmad, Hadith(5034)