۔ (۵۰۳۵)۔ عَنْ یَزِیدَ بْنِ ہُرْمُزَ، أَنَّ نَجْدَۃَ الْحَرُورِیَّ حِینَ خَرَجَ مِنْ فِتْنَۃِ ابْنِ الزُّبَیْرِ، أَرْسَلَ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ یَسْأَلُہُ عَنْ سَہْمِ ذِی الْقُرْبٰی لِمَنْ تَرَاہُ، قَالَ: ہُوَ لَنَا لِقُرْبٰی رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، قَسَمَہُ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لَہُمْ، وَقَدْ کَانَ عُمَرُ عَرَضَ عَلَیْنَا مِنْہُ شَیْئًا، رَأَیْنَاہُ دُونَ حَقِّنَا فَرَدَدْنَاہُ عَلَیْہِ وَأَبَیْنَا أَنْ نَقْبَلَہُ، وَکَانَ الَّذِی عَرَضَ عَلَیْہِمْ أَنْ یُعِینَ نَاکِحَہُمْ، وَأَنْ یَقْضِیَ عَنْ غَارِمِہِمْ، وَأَنْ یُعْطِیَ فَقِیرَہُمْ، وَأَبَی أَنْ یَزِیدَہُمْ عَلٰی ذٰلِکَ۔ (مسند أحمد: ۲۹۴۱)
۔ یزید بن ہرمز سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب نجدہ حروری نے سیدنا ابن زبیر رضی اللہ عنہ کی امارت سے خروج کیا تو اس نے سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی طرف پیغام بھیجا اور ان سے قرابتداروں کے حصے کے بارے میں سوال کیا کہ ان کے علم کے مطابق وہ کس کو دیا جائے گا، انھوں نے کہا: وہ ہمارے لیے ہے، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رشتہ دار ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس حصے کو ہم لوگوں میں تقسیم کیا تھا، جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس مال میں کچھ حصہ ہمیں دیا اور ہم نے اس کو اپنے حق سے کم خیال کیا تو ہم نے ان کو واپس کر دیا اور قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جو حصہ ان پر پیش کیا تھا، اس کی تفصیل یہ تھی کہ وہ نکاح کرنے والے کا تعاون کریں گے، ان کے قرض داروں کا قرضہ ادا کریں گے اور ان کے فقیر لوگوں کو دیں گے، انھوں نے اس سے زیادہ دینے سے انکار کر دیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(5035)