عَنْ
أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ الْعَقْلَ قَالَ لَهُ: قُمْ فَقَامَ ثُمَّ قَالَ لَهُ: أدبر ثُمَّ قَالَ لَهُ: أَقْبِلْ فَأَقْبَلَ ثُمَّ قَالَ لَهُ: اقْعُدْ فَقَعَدَ ثُمَّ قَالَ: مَا خَلَقْتُ خَلْقًا هُوَ خَيْرٌ مِنْكَ وَلَا أَفْضَلُ مِنْكَ وَلَا أَحْسَنُ مِنْكَ بِكَ آخُذُ وَبِكَ أُعْطِي وَبِكَ أُعْرَفُ وَبِكَ أُعَاتِبُ وَبِكَ الثَّوَابُ وَعَلَيْكَ العقابُ . وَقد تكلم فِيهِ بعض الْعلمَاء
ابوہریرہ ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جب اللہ نے عقل کو پیدا فرمایا تو اسے فرمایا : کھڑی ہو جا ، وہ کھڑی ہو گئی ، پھر اسے کہا : پیچھے مڑ ، تو وہ پیچھے مڑ گئی ، پھر اسے کہا : سامنے توجہ کر ، تو وہ سامنے آ گئی ، پھر اسے کہا : بیٹھ جا ، تو وہ بیٹھ گئی ، پھر اسے فرمایا : میں نے اپنی پوری مخلوق میں تجھے سب سے زیادہ بہتر و افضل اور سب سے اچھا بنایا ہے ، میں تیری وجہ سے مؤاخذہ کروں گا ، تیری وجہ سے عنایت کروں گا اور تیری وجہ سے میں پہچانا جاتا ہوں ، میں تیری وجہ سے سزا دوں گا جزا اور ثواب کا انحصار بھی تجھ پر ہے ۔‘‘ اس کے متعلق بعض علما نے کلام کیا ہے ۔ اسنادہ موضوع ، رواہ البیھقی فی شعب الایمان ۔