۔ (۵۰۶۳)۔ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ الْأَشْجَعِیِّ، قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم إِذَا جَائَ فَیْئٌ قَسَمَہُ مِنْ یَوْمِہِ، فَأَعْطَی الْآہِلَ حَظَّیْنِ، وَأَعْطَی الْعَزَبَ حَظًّا وَاحِدًا، فَدُعِینَا وَکُنْتُ أُدْعٰی قَبْلَ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ، فَدُعِیتُ فَأَعْطَانِی حَظَّیْنِ، وَکَانَ لِی أَہْلٌ، ثُمَّ دَعَا بِعَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ فَأُعْطِیَ حَظًّا وَاحِدًا، فَبَقِیَتْ قِطْعَۃُ سِلْسِلَۃٍ مِنْ ذَہَبٍ، فَجَعَلَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَرْفَعُہَا بِطَرَفِ عَصَاہُ ثُمَّ رَفَعَہَا وَہُوَ یَقُولُ: ((کَیْفَ أَنْتُمْ یَوْمَ یَکْثُرُ لَکُمْ مِنْ ہٰذَا۔)) (مسند أحمد: ۲۴۴۸۶)
۔ سیدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس مالِ فئے آتا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کو اسی دن اس طرح تقسیم کر دیا کرتے تھے کہ شادی شدہ کو دو حصے اور کنوارے کو ایک حصہ دیتے تھے، ، پس ایک دن ہمیں بلایا گیا اور مجھے سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے پہلے بلایا جاتا تھا، پس مجھے بلایا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے دو حصے دیئے، کیونکہ میں اہل و عیال والا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کو بلایا اور ان کو ایک حصہ دیا، سونے کی چین کا ایک ٹکرا بچ گیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کو اپنی لاٹھی کے سرے سے اٹھاتے، لیکن وہ گر جاتا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو اٹھایا، جبکہ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ فرما رہے تھے: اس وقت تمہارا کیا بنے گا، جس دن تمہارے لیے یہ سونا بہت زیادہ ہو جائے گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(5063)