Blog
Books



۔ (۵۰۷۲)۔ عَنْ عَاصِمِ بْنِ کُلَیْبٍ قَالَ: حَدَّثَنِی أَبُو الْجُوَیْرِیَۃِ، قَالَ: أَصَبْتُ جَرَّۃً حَمْرَائَ، فِیہَا دَنَانِیرُ، فِی إِمَارَۃِ مُعَاوِیَۃَ، فِی أَرْضِ الرُّومِ، قَالَ: وَعَلَیْنَا رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مِنْ بَنِی سُلَیْمٍ یُقَالُ لَہُ: مَعْنُ بْنُ یَزِیدَ، قَالَ: فَأَتَیْتُ بِہَا یَقْسِمُہَا بَیْنَ الْمُسْلِمِینَ، فَأَعْطَانِی مِثْلَ مَا أَعْطٰی رَجُلًا مِنْہُمْ، ثُمَّ قَالَ: لَوْلَا أَنِّی سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَرَأَیْتُہُ یَفْعَلُہُ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُولُ: ((لَا نَفْلَ إِلَّا بَعْدَ الْخُمُسِ)) إِذًا لَأَعْطَیْتُکَ۔ قَالَ: ثُمَّ أَخَذَ فَعَرَضَ عَلَیَّ مِنْ نَصِیبِہِ، فَأَبَیْتُ عَلَیْہِ، قُلْتُ: مَا أَنَا بِأَحَقَّ بِہِ مِنْکَ۔ (مسند أحمد: ۱۵۹۵۶)
۔ ابو جویریہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: مجھے روم کی سرزمین میں سرخ رنگ کا ایک گھڑا ملا، اس میں دینار تھے، یہ سیدنا امیر معاویہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کی خلافت کی بات ہے، بنو سلیم قبیلے کا معن بن یزید نامی ایک صحابی ہمارا امیر تھا، میں وہ گھڑا لے کر ان کے پاس لے کر آیا، تاکہ وہ اس کو مسلمانوں کے درمیان تقسیم کر دیں، پھر انھوں نے مجھے اتنا مال دیا، جتنا کہ دوسرے افراد کو دے رہے تھے اور کہا: اگر میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے یہ بات نہ سنی ہوتی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو ایسا کرتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے ہی دے دیتا، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: زائد حصہ نہیں ہوتا، مگر خمس کے بعد۔ پھر انھوں نے مجھ پر میرا حصہ پیش کیا، لیکن میں نے انکار کر دیا اور کہا: میں تیری بہ نسبت اس کا زیادہ حقدار نہیں ہوں۔
Musnad Ahmad, Hadith(5072)
Background
Arabic

Urdu

English