Blog
Books



۔ (۵۰۷۹)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ: کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم إِذَا أَرَادَ أَنْ یَقْسِمَ غَنِیمَۃً، أَمَرَ بِلَالًا ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَنَادٰی ثَلَاثًا، فَأَتٰی رَجُلٌ بِزِمَامٍ مِنْ شَعَرٍ إِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بَعْدَ أَنْ قَسَمَ الْغَنِیمَۃَ، فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! ہٰذِہِ مِنْ غَنِیمَۃٍ کُنْتُ أَصَبْتُہَا، قَالَ: ((أَمَا سَمِعْتَ بِلَالًا یُنَادِی ثَلَاثًا؟۔)) قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: ((فَمَا مَنَعَکَ أَنْ تَأْتِیَنِی بِہِ؟)) فَاعْتَلَّ لَہُ۔ فَقَالَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنِّی لَنْ أَقْبَلَہُ حَتّٰی تَکُونَ أَنْتَ الَّذِی تُوَافِینِی بِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) (مسند أحمد: ۶۹۹۶)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مالِ غنیمت تقسیم کرنے کا ارادہ کرتے تو سیدنا بلال ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کو حکم دیتے، پس وہ تین بار اعلان کرتے (کہ جس آدمی کے پاس مالِ غنیمت میں سے کوئی چیز ہے تو وہ پیش کر دے)۔ جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مالِ غنیمت کی تقسیم سے فارغ ہوئے تو پھر ایک آدمی وہ ڈوری لے کر آیا جو ناک کے سوراخ میں سے نکال کر باگ سے باندھی جاتی ہے اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ بھی مالِ غنیمت میں سے ہے، میں نے لے لی تھی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے پوچھا: کیا تو نے سنا نہیں کہ اس کے بارے میں بلال نے تین بار اعلان کیا؟ اس نے کہا: جی ہاں، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تو پھر کس چیز نے تجھ کو روک دیا کہ تو اس کو لے کر آئے؟ اس نے عذر تو پیش کیا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اب میں ہر گز اس کو قبول نہیں کروں گا اور تو خود اس کو قیامت کے دن پورا پورا ادا کرے گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(5079)
Background
Arabic

Urdu

English