Blog
Books



۔ (۵۰۸۹)۔ عَنْ عِکْرِمَۃَ قَالَ: قَالَ أَبُو رَافِعٍ مَوْلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : کُنْتُ غُلَامًا لِلْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَکَانَ الْإِسْلَامُ قَدْ دَخَلَنَا، فَأَسْلَمْتُ وَأَسْلَمَتْ أُمُّ الْفَضْلِ، وَکَانَ الْعَبَّاسُ قَدْ أَسْلَمَ وَلٰکِنَّہُ کَانَ یَہَابُ قَوْمَہُ، وَکَانَ یَکْتُمُ إِسْلَامَہُ، وَکَانَ أَبُو لَہَبٍ عَدُوُّ اللّٰہِ، قَدْ تَخَلَّفَ عَنْ بَدْرٍ، وَبَعَثَ مَکَانَہُ الْعَاصَ بْنَ ہِشَامِ بْنِ الْمُغِیرَۃِ، وَکَذٰلِکَ کَانُوْا صَنَعُوا لَمْ یَتَخَلَّفْ رَجُلٌ إِلَّا بَعَثَ مَکَانَہُ رَجُلًا، فَلَمَّا جَائَ نَا الْخَیْرُ، کَبَتَہُ اللّٰہُ وَأَخْزَاہُ وَوَجَدْنَا أَنْفُسَنَا قُوَّۃً، فَذَکَرَ الْحَدِیثَ وَمِنْ ہٰذَا الْمَوْضُوعِ فِی کِتَابِ یَعْقُوبَ مُرْسَلٌ لَیْسَ فِیہِ إِسْنَادٌ، وَقَالَ فِیہِ: أَخُو بَنِی سَالِمِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ: وَکَانَ فِی الْأُسَارٰی أَبُو وَدَاعَۃَ بْنُ صُبَیْرَۃَ السَّہْمِیُّ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((إِنَّ لَہُ بِمَکَّۃَ ابْنًا کَیِّسًا تَاجِرًا ذَا مَالٍ لَکَأَنَّکُمْ بِہِ قَدْ جَائَ نِی فِی فِدَائِ أَبِیہِ۔)) وَقَدْ قَالَتْ قُرَیْشٌ: لَا تَعْجَلُوْا بِفِدَاء ِ أُسَارَاکُمْ لَا یَتَأَرَّبُ عَلَیْکُمْ مُحَمَّدٌ وَأَصْحَابُہُ، فَقَالَ الْمُطَّلِبُ بْنُ أَبِی وَدَاعَۃَ: صَدَقْتُمْ فَافْعَلُوْا وَانْسَلَّ مِنْ اللَّیْلِ، فَقَدِمَ الْمَدِینَۃَ وَأَخَذَ أَبَاہُ بِأَرْبَعَۃِ آلَافِ دِرْہَمٍ، فَانْطَلَقَ بِہِ وَقَدِمَ مِکْرَزُ بْنُ حَفْصِ بْنِ الْأَخْیَفِ فِی فِدَائِ سُہَیْلِ بْنِ عَمْرٍو، وَکَانَ الَّذِی أَسَرَہُ مَالِکُ بْنُ الدُّخْشُنِ أَخُو بَنِی مَالِکِ بْنِ عَوْفٍ۔)) (مسند أحمد: ۲۴۳۶۵)
۔ عکرمہ سے مروی ہے کہ مولائے رسول سیدنا ابو رافع ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: میں سیدنا عباس بن عبد المطلب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کا غلام تھا، اسلام ہمارے اندر داخل ہو چکا تھا، میں بھی مسلمان ہو گیا تھا، سیدہ ام فضل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا بھی مسلمان ہو گئی تھیں اور سیدنا عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی مشرف باسلام ہو چکے تھے، البتہ وہ اپنی قوم سے ڈرتے تھے، اس لیے وہ اپنے اسلام کو چھپاتے تھے، اللہ کا دشمن ابو لہب غزوۂ بدر سے پیچھے رہ گیا تھا اور اس نے اپنی جگہ پر عاص بن ہشام بن مغیرہ کو بھیجا تھا، انھوں نے ایسے ہی کیا تھا کہ جو آدمی خود حاضر نہ ہو سکا، اس نے اپنی جگہ پر ایک جنگجو دیا، جب ہمارے پاس خیر والی بات پہنچی (کہ بدر کی لڑائی میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فتح حاصل کی ہے) اور اللہ تعالیٰ نے دشمن کو ذلیل اور رسوا کیا تو ہم نے اپنے اندر محسوس کیا کہ ہم قوی ہو گئے ہیں …، پھر انھوں نے پوری حدیث ذکر کی…، اسی موضوع کی کچھ باتیں یعقوب کی کتاب میں ہیں، لیکن وہ مرسل ہیں اور ان کی کوئی سند نہیں ہے، بہرحال بنو سالم کے بھائی نے کہا: قیدیوں میں ابو وداعہ بن صبیرہ سہمی بھی تھا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کے بارے میں فرمایا: اس کا مکہ میں ایک عقل مند تاجر بیٹا ہے، وہ بڑا مال دار ہے، لگتا ہے کہ وہ اپنے باپ کا فدیہ لے کر میرے پاس آئے گا۔ جبکہ اُدھر قریشیوں نے کہا: اپنے قیدیوں کا فدیہ ادا کرنے میں جلدی نہ کرو، تاکہ محمد ( ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ) اور اس کے ساتھی تم سے فدیہ لینے میںزیادتی نہ کریں، اسی تاجر مطلب بن ابو وداعہ نے کہا: تم لوگ سچ کہہ رہے ہو، اسی طرح کرو، لیکن وہ خود چپکے سے رات کو نکل پڑا اور مدینہ منورہ پہنچ گیا اور چار ہزار درہم کا فدیہ دے کر اپنے باپ کو رہا کرا لیا، پھر وہ اس کو لے کر چلا گیا اور مکرز بن حفص ،سہیل بن عمرو کا فدیہ لے کر پہنچ گیا، بنو مالک بن عوف کے ایک بھائی مالک بن دخشن نے اس کو قید کیا تھا۔
Musnad Ahmad, Hadith(5089)
Background
Arabic

Urdu

English