Blog
Books



۔ (۵۰۹۰)۔ عَنْ رِعْیَۃَ السُّحَیْمِیِّ قَالَ: کَتَبَ إِلَیْہِ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فِی أَدِیمٍ أَحْمَرَ، فَأَخَذَ کِتَابَ رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَرَقَعَ بِہِ دَلْوَہُ، فَبَعَثَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سَرِیَّۃً، فَلَمْ یَدَعُوْا لَہُ رَائِحَۃً وَلَا سَارِحَۃً وَلَا أَہْلًا وَلَا مَالًا إِلَّا أَخَذُوہُ، وَانْفَلَتَ عُرْیَانًا عَلٰی فَرَسٍ لَہُ لَیْسَ عَلَیْہِ قِشْرَۃٌ حَتّٰی یَنْتَہِیَ إِلٰی ابْنَتِہِ وَہِیَ مُتَزَوِّجَۃٌ فِی بَنِی ہِلَالٍ، وَقَدْ أَسْلَمَتْ وَأَسْلَمَ أَہْلُہَا، وَکَانَ مَجْلِسُ الْقَوْمِ بِفِنَائِ بَیْتِہَا، فَدَارَ حَتّٰی دَخَلَ عَلَیْہَا مِنْ وَرَائِ الْبَیْتِ، قَالَ: فَلَمَّا رَأَتْہُ أَلْقَتْ عَلَیْہِ ثَوْبًا، قَالَتْ: مَا لَکَ؟ قَالَ: کُلُّ الشَّرِّ نَزَلَ بِأَبِیکِ مَا تُرِکَ لَہُ رَائِحَۃٌ وَلَا سَارِحَۃٌ وَلَا أَہْلٌ وَلَا مَالٌ إِلَّا وَقَدْ أُخِذَ، قَالَتْ: دُعِیتَ إِلَی الْإِسْلَامِ، قَالَ: أَیْنَ بَعْلُکِ؟ قَالَتْ: فِی الْإِبِلِ، قَالَ: فَأَتَاہُ، فَقَالَ: مَا لَکَ؟ قَالَ: کُلُّ الشَّرِّ قَدْ نَزَلَ بِہِ مَا تُرِکَتْ لَہُ رَائِحَۃٌ وَلَا سَارِحَۃٌ وَلَا أَہْلٌ وَلَا مَالٌ إِلَّا وَقَدْ أُخِذَ، وَأَنَا أُرِیدُ مُحَمَّدًا أُبَادِرُہُ قَبْلَ أَنْ یُقَسِّمَ أَہْلِی وَمَالِی، قَالَ: فَخُذْ رَاحِلَتِی بِرَحْلِہَا، قَالَ: لَا حَاجَۃَ لِی فِیہَا، قَالَ: فَأَخَذَ قَعُودَ الرَّاعِی وَزَوَّدَہُ إِدَاوَۃً مِنْ مَائٍ، قَالَ: وَعَلَیْہِ ثَوْبٌ إِذَا غَطَّی بِہِ وَجْہَہُ خَرَجَتْ اسْتُہُ، وَإِذَا غَطَّی اسْتَہُ خَرَجَ وَجْہُہُ، وَہُوَ یَکْرَہُ أَنْ یُعْرَفَ حَتَّی انْتَہٰی إِلَی الْمَدِینَۃِ فَعَقَلَ رَاحِلَتَہُ، ثُمَّ أَتٰی رَسُولَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَکَانَ بِحِذَائِہِ حَیْثُ یُصَلِّی، فَلَمَّا صَلّٰی رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الْفَجْرَ، قَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! ابْسُطْ یَدَیْکَ فَلْأُبَایِعْکَ، فَبَسَطَہَا فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ یَضْرِبَ عَلَیْہَا قَبَضَہَا إِلَیْہِ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: فَفَعَلَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذٰلِکَ ثَلَاثًا، قَبَضَہَا إِلَیْہِ وَیَفْعَلُہُ، فَلَمَّا کَانَتِ الثَّالِثَۃُ قَالَ: ((مَنْ أَنْتَ؟)) قَالَ: رِعْیَۃُ السُّحَیْمِیُّ، قَالَ: فَتَنَاوَلَ رَسُولُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَضُدَہُ ثُمَّ رَفَعَہُ ثُمَّ قَالَ: ((یَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِینَ! ہٰذَا رِعْیَۃُ السُّحَیْمِیُّ الَّذِی کَتَبْتُ إِلَیْہِ فَأَخَذَ کِتَابِی۔)) فَرَقَعَ بِہِ دَلْوَہُ فَأَخَذَ یَتَضَرَّعُ إِلَیْہِ قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَہْلِی وَمَالِی، قَالَ: ((أَمَّا مَالُکَ فَقَدْ قُسِّمَ، وَأَمَّا أَہْلُکَ فَمَنْ قَدَرْتَ عَلَیْہِ مِنْہُمْ۔)) فَخَرَجَ فَإِذَا ابْنُہُ قَدْ عَرَفَ الرَّاحِلَۃَ وَہُوَ قَائِمٌ عِنْدَہَا فَرَجَعٰ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: ہٰذَا ابْنِی، فَقَالَ: ((یَا بِلَالُ اخْرُجْ مَعَہُ فَسَلْہُ أَبُوکَ ہٰذَا، فَإِنْ قَالَ: نَعَمْ فَادْفَعْہُ إِلَیْہِ۔)) فَخَرَجَ بِلَالٌ إِلَیْہِ فَقَالَ: أَبُوکَ ہٰذَا؟ قَالَ: نَعَمْ، فَرَجَعَ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ مَا رَأَیْتُ أَحَدًا اسْتَعْبَرَ إِلٰی صَاحِبِہِ، فَقَالَ: ((ذَاکَ جَفَائُ الْأَعْرَابِ۔)) (مسند أحمد: ۲۲۸۳۳)
۔ زوجۂ رسول سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے کہ جب اہل مکہ نے اپنے قیدیوں کو چھڑانے کے لیے مال وغیرہ بھیجا تو سیدہ زینب بنت ِ رسول ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے اپنے خاوند ابو العاص بن ربیع کے فدیے میں مال بھیجا اس میں اس کا ایک ہار بھی تھا، یہ ہار دراصل سیدہ خدیجہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کا تھا، جب سیدہ زینب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کی ابو العاص کے ساتھ رخصتی ہوئی تھی تو سیدہ خدیجہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا نے ان کو دیا تھا، جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے وہ ہار دیکھا تو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر رقت طاری ہو گئی اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم لوگ مناسب سمجھو تو میری بیٹی کے قیدی کو ایسے ہی آزاد کر دو اور اس کا ہار اس کو واپس کر دو۔ صحابہ کرام نے کہا: جی ہاں، اے اللہ کے رسول! پس انھوں نے ابو العاص کو رہا کر دیا اور سیدہ زینب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کو ان کا ہار واپس کر دیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(5092)
Background
Arabic

Urdu

English