عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم بَعَثَ سَرِيَّةً فَغَنِمُوا وَفِيهِمْ رَجُلٌ، فَقَالَ لَهُمْ: إِنِّي لَسْتُ مِنْهُمْ، عَشِقْتُ امْرَأَةً فَلَحِقْتُها فَدَعُونِي أَنْظُرْ إِلَيْهَانظرة، ثُمَّ اصْنَعُوا بِي مَا بَدَا لَكُمْ،فنظرو فَإِذَا امْرَأَةٌ طَوِيلَةٌ أدماءُ فَقَالَ لَهَا: اسْلَمِي حُبَيْشُ قَبْلَ نفادِ الْعَيْشِ:
أَرَأَيْتِ لَوْ تَبِعْتُكُمْ فَلَحِقْتُكُمْ بِحِلْيَةٍ أَوْ أَدْرَكْـتُكُمْ بِالْخَـوَانِـقِ
أَمَا كَانَ حَقٌّ أَنْ يَنــولَ عاشِـقٌ تَكَلَّفَ إِدْلاجَ السُّرَى وَالْوَدَائِقَ،
قَالَتْ: نَعَمْ، فَدَيْتُكَ، فَقَدَّمُوهُ فَضَرَبُوا عُنُقَهُ، فَجَاءَتِ الْمَرْأَةُ فَوَقَفتْ عَلَيْهِ فَشَهِقَتْ شَهْقَةً، ، ثُمَّ مَاتَتْ فَلَمَّا قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم أُخْبِر بِذلِك، فَقَال: أَمَا كَانَ فِيكُم رَجُلٌ رَحِيْم؟
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سر یہ بھیجا انہوں نے غنیمت حاصل کی۔ ان میں ایک آدمی بھی تھا اس نے ان سے کہا میں ان میں سے نہیں ہوں ، میں نے ایک عورت سے عشق کیا ہے میں اس سے ملنا چاہتا تھا۔ مجھے چھوڑ دو میں اسے ایک نظر دیکھ لوں پھر جو تمہیں مناسب معلوم ہو میرے ساتھ سلوک کرو، لوگوں نے اسے چھوڑدیا تو کیا دیکھتے ہیں کہ ایک لمبی گندمی رنگ کی عورت ہے ۔اس شخص نے اس سے کہا حبیش زندگی ختم ہونے سے پہلے میری بات مان لو۔ تمہارا کیا خیال ہے اگر میں تمہارے پیچھے آؤں اور حِلْیَہْ مقام یا چشمہ پر یا تمہیں گھاٹیوں میں جاملوں، کیا یہ سچ نہیں کہ کسی عاشق کو رات کے تکلیف دہ سفر کی مشقت یا دوپہر کی سخت گرمی برداشت رنے کا انعام مل جائے؟ دیا جائےاس نے کہا :ٹھیک ہے میں تم پر قربان ہو جاؤں گی، لوگ اسے لے آئے اور اس کی گردن اتار دی، وہی عورت آئی اس کے پاس آکر کھڑی ہو گئی ، اس نے ایک چیخ ماری، پھر مر گئی، جب وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو انہیں اس بارے میں بتایا گیا آپ نے فرمایا :کیا تم میں کوئی رحمدل شخص نہیں تھا؟
Silsila Sahih, Hadith(51)