۔ (۵۰۹۴)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: کَانَ نَاسٌ مِنْ الْأَسْرٰی یَوْمَ بَدْرٍ لَمْ یَکُنْ لَہُمْ فِدَائٌ، فَجَعَلَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِدَائَ ہُمْ أَنْ یُعَلِّمُوْا أَوْلَادَ الْأَنْصَارِ الْکِتَابَۃَ، قَالَ: فَجَائَ یَوْمًا غُلَامٌ یَبْکِی إِلٰی أَبِیہِ، فَقَالَ: ((مَا شَأْنُکَ؟)) قَالَ: ضَرَبَنِی مُعَلِّمِی، قَالَ: ((الْخَبِیثُ یَطْلُبُ بِذَحْلِ بَدْرٍ وَاللّٰہِ لَا تَأْتِیہِ أَبَدًا۔)) (مسند أحمد: ۲۲۱۶)
۔ سیدنا عبد للہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ بدر والے بعض قیدیوں کے پاس اپنے فدیے کے طور پر دینے کی کوئی چیز نہیں تھی، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس چیز کو ان کا فدیہ قرار دیا کہ وہ انصاری بچوں کو کتابت کی تعلیم دے دیں، ایک دن ان میں سے ایک بچہ روتا ہوا اپنے باپ کے پاس آیا، اس نے پوچھا: بیٹا! تجھے کیا ہوا ہے؟ اس نے کہا: میرے استاد نے مجھے مارا ہے، اس نے کہا: خبیث، یہ بدر کا انتقام لینا چاہتا ہے، اللہ کی قسم! تو نے اس کے پاس کبھی بھی نہیں جانا۔
Musnad Ahmad, Hadith(5094)