وَعَنْهُ
أَنَّ رَجُلًا شَتَمَ أَبَا بَكْرٍ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَالِسٌ يَتَعَجَّبُ وَيَتَبَسَّمُ فَلَمَّا أَكْثَرَ رَدَّ عَلَيْهِ بَعْضَ قَوْلِهِ فَغَضِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَ فَلَحِقَهُ أَبُو بَكْرٍ وَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَانَ يَشْتُمُنِي وَأَنْتَ جَالِسٌ فَلَمَّا رَدَدْتُ عَلَيْهِ بَعْضَ قَوْلِهِ غَضِبْتَ وَقُمْتَ. قَالَ: «كَانَ مَعَكَ مَلَكٌ يَرُدُّ عَلَيْهِ فَلَمَّا رَدَدْتَ عَلَيْهِ وَقَعَ الشَّيْطَانُ» . ثُمَّ قَالَ: يَا أَبَا بَكْرٍ ثَلَاثٌ كُلُّهُنَّ حقٌّ: مَا منْ عبدٍ ظلم بمظلمة فِي غضي عَنْهَا لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ إِلَّا أَعَزَّ اللَّهُ بِهَا نَصْرَهُ وَمَا فَتَحَ رَجُلٌ بَابَ عَطِيَّةٍ يُرِيدُ بِهَا صِلَةً إِلَّا زَادَ اللَّهُ بِهَا كَثْرَةً وَمَا فَتَحَ رَجُلٌ بَابَ مَسْأَلَةٍ يُرِيدُ بِهَا كَثْرَةً إِلَّا زَادَ اللَّهُ بِهَا قِلَّةً . رَوَاهُ أَحْمد
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ کسی آدمی نے ابوبکر ؓ کو گالی دی ، جبکہ نبی ﷺ تشریف فرما تھے ، آپ تعجب کر رہے تھے اور مسکرا رہے تھے ، جب اس نے زیادہ بدتمیزی کی تو ابوبکر ؓ نے اس کی کسی بات کا جواب دیا اس پر نبی ﷺ ناراض ہو کر اٹھ کھڑے ہوئے ۔ ابوبکر ؓ آپ کے پاس گئے اور عرض کیا : اللہ کے رسول ! وہ مجھے گالیاں دیے جا رہا تھا جبکہ آپ تشریف فرما تھے ، جب میں نے اس کی کسی بات کا جواب دیا تو آپ ناراض ہو کر اٹھ کھڑے ہوئے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ تمہارے ساتھ فرشتہ تھا جو اسے جواب دے رہا تھا ، اور جب تم نے اسے جواب دیا تو شیطان واقع ہو گیا ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ ابوبکر ! تین چیزیں مکمل طور پر حق ہیں ، جس شخص کی حق تلفی کی جائے اور وہ اللہ عزوجل کی خاطر اس سے چشم پوشی کرتا ہے تو اس کے بدلے میں اللہ اسے قوت و نصرت عطا فرماتا ہے ، جو شخص صلہ رحمی کی خاطر عطیہ دیتا ہے تو اللہ اس کے بدلے میں اسے زیادہ عطا فرماتا ہے اور جو شخص کثرت (مال) کی خاطر دست سوال دراز کرتا ہے تو اللہ مزید قلت فرما دیتا ہے ۔‘‘ اسنادہ حسن ، رواہ احمد ۔