۔ (۵۱۰۳)۔ عَنْ أَبِی عَبْدِ الرَّحْمٰنِ الْحُبُلِیِّ، قَالَ: کُنَّا فِی الْبَحْرِ وَعَلَیْنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ
قَیْسٍ الْفَزَارِیُّ، وَمَعَنَا أَبُو أَیُّوبَ الْأَنْصَارِیُّ، فَمَرَّ بِصَاحِبِ الْمَقَاسِمِ، وَقَدْ أَقَامَ السَّبْیَ فَإِذَا امْرَأَۃٌ تَبْکِی، فَقَالَ: مَا شَأْنُ ہٰذِہِ؟ قَالُوْا: فَرَّقُوا بَیْنَہَا وَبَیْنَ وَلَدِہَا، قَالَ: فَأَخَذَ بِیَدِ وَلَدِہَا حَتّٰی وَضَعَہُ فِی یَدِہَا، فَانْطَلَقَ صَاحِبُ الْمَقَاسِمِ إِلٰی عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ قَیْسٍ، فَأَخْبَرَہُ فَأَرْسَلَ إِلٰی أَبِی أَیُّوبَ، فَقَالَ: مَا حَمَلَکَ عَلٰی مَا صَنَعْتَ؟ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُولُ: ((مَنْ فَرَّقَ بَیْنَ وَالِدَۃٍ وَوَلَدِہَا، فَرَّقَ اللّٰہُ بَیْنَہُ وَبَیْنَ الْأَحِبَّۃِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) (مسند أحمد: ۲۳۸۹۵)
۔ ابو عبد الرحمن حُبُلی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم (روم کے علاقوں میں) سمندری جہاد کر رہے تھے، عبد اللہ بن قیس فزاری ہمارے امیر تھے اور سیدنا ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ بھی ہمارے ساتھ تھے، جس آدمی نے مالِ غنیمت تقسیم کرنا تھا، سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ اس کے پاس سے گزرے، اس نے قیدیوں کو کھڑا کیا ہوا تھا اور ان میں ایک خاتون رو رہی تھی، انھوں نے کہا: اس کو کیا ہوا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ مسلمانوں نے اس کے اور اس کے بچے کے ما بین جدائی ڈال دی ہے، پس سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ نے اس کے بچے کا ہاتھ پکڑا اور اس کو اس کی ماں کو پکڑا دیا، یہ دیکھ تقسیم کرنے والا عبد اللہ بن قیس کے پاس گیا اور اس سے شکایت کی، انھوں نے سیدنا ابو ایوب رضی اللہ عنہ کو بلایا اور پوچھا: کس چیز نے تمہیں ایسا کرنے پر آمادہ کیا ہے؟ انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے والدہ اور اس کے بچے کے مابین تفریق ڈالی، اللہ تعالیٰ روزِ قیامت اس کے اور اس کے محبوبوں کے درمیان تفریق ڈال دے گا۔
Musnad Ahmad, Hadith(5103)