۔ (۵۱۰۵)۔ عَنْ رُوَیْفِعِ بْنِ ثَابِتٍ الْاَنْصَارِیِّ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَامَ فِینَا رَسُول
اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَوْمَ حُنَیْنٍ، فَقَالَ: ((لَا یَحِلُّ لِامْرِئٍ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ أَنْ یَسْقِیَ مَائَ ہُ زَرْعَ غَیْرِہِ، یَعْنِی إِتْیَانَ الْحُبَالٰی مِنَ السَّبَایَا، وَأَنْ یُصِیبَ امْرَأَۃً ثَیِّبًا مِنَ السَّبْیِ حَتّٰی یَسْتَبْرِئَہَا یَعْنِی إِذَا اشْتَرَاہَا، وَأَنْ یَبِیعَ مَغْنَمًا حَتّٰی یُقْسَمَ۔)) الحدیث(مسند أحمد: ۱۷۱۲۲)
۔ سیدنا رویفع بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حنین والے دن ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا: اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھنے والے آدمی کے لیے حلال نہیں ہے کہ وہ اپنا پانی دوسرے کی کھیتی کو پلائے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مراد یہ تھی کہ حاملہ قیدی خواتین سے مخصوص تعلق قائم نہ کیا جائے، نیز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ بھی حلال نہیں ہے کہ آدمی خاوند والی قیدی خاتون سے مباشرت کرے، جب تک استبرائے رحم نہ کر لے، یعنی جب وہ ایسی خاتون خریدے تو استبرائے رحم سے پہلے اس سے خاص تعلق قائم نہ کرے، اور یہ بھی حلال نہیں ہے کہ آدمی تقسیم سے پہلے مالِ غنیمت کو بیچ دے۔
Musnad Ahmad, Hadith(5105)