۔ (۵۱۲۹)۔ عَنْ سُفْیَانَ بْنَ وَہْبٍ الْخَوْلَانِیَّ، یَقُولُ: لَمَّا افْتَتَحْنَا مِصْرَ بِغَیْرِ عَہْدٍ، قَامَ الزُّبَیْرُ بْنُ الْعَوَّامِ رضی اللہ عنہ فَقَالَ: یَا عَمْرُو بْنَ الْعَاصِ! اقْسِمْہَا، فَقَالَ عَمْرٌو: لَا أَقْسِمُہَا، فَقَالَ الزُّبَیْرُ رضی اللہ عنہ : وَاللّٰہِ! لَتَقْسِمَنَّہَا کَمَا قَسَمَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خَیْبَرَ، قَالَ عَمْرٌو: وَاللّٰہِ! لَا أَقْسِمُہَا حَتّٰی أَکْتُبَ إِلٰی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، فَکَتَبَ إِلٰی عُمَرَ رضی اللہ عنہ ، فَکَتَبَ إِلَیْہِ عُمَرُ: أَنْ أَقِرَّہَا حَتّٰی یَغْزُوَ مِنْہَا حَبَلُ الْحَبَلَۃِ۔ (مسند أحمد: ۱۴۲۴)
۔ سفیان بن وہب خولانی سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب ہم بغیر کسی معاہدے کے مصر فتح کر لیا تو سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا: اے عمرو بن عاص! اس کو تقسیم کرو، لیکن انھوں نے کہا: میں اس کو تقسیم نہیںکروں گا، سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! تم ہر صورت میں اس کو ایسے ہی تقسیم کرو گے، جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خیبر کو تقسیم کیا تھا، انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں اس کو اس وقت تک تقسیم نہیں کروں گا،جب تک اس کی تفصیل لکھ کر امیر المومنین کو نہیں بھیج دوں گا، پھر انھوں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو خط لکھا اور امیر المومنین نے جوابی تحریر میں یہ حکم دیا: اس کو ایسے برقرار رکھو، یہاں تک کہ حاملہ خواتین کے حمل کے بچے جہاد کریں۔
Musnad Ahmad, Hadith(5129)