۔ (۵۱۵۱)۔ عَنْ ذِی مِخْمَرٍ، رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
یَقُولُ: ((سَیُصَالِحُکُمُ الرُّومُ صُلْحًا آمِنًا، ثُمَّ تَغْزُوہُمْ غَزْوًا فَتُنْصَرُونَ وَتَسْلَمُونَ وَتَغْنَمُونَ، ثُمَّ تَنْصَرِفُونَ حَتّٰی تَنْزِلُونَ بِمَرْجٍ ذِی تُلُولٍ، فَیَرْفَعُ رَجُلٌ مِنَ النَّصْرَانِیَّۃِ صَلِیبًا، فَیَقُولُ: غَلَبَ الصَّلِیبُ، فَیَغْضَبُ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِینَ فَیَقُومُ إِلَیْہِ فَیَدُقُّہُ، فَعِنْدَ ذٰلِکَ یَغْدُرُ الرُّومُ، وَیَجْتَمِعُونَ لِلْمَلْحَمَۃِ۔)) وَقَالَ رَوْحٌ مَرَّۃً: ((وَتَسْلَمُونَ وَتَغْنَمُونَ وَتُقِیمُونَ ثُمَّ تَنْصَرِفُونَ۔)) (مسند أحمد: ۲۳۸۷۳)
۔ ایک صحابیٔ رسول بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: عنقریب رومی لوگ تم سے امن والی صلح کریں گے، پھر تم اور وہ مل کر اپنے دشمنوں سے لڑو گے اور تم سلامت رہو گے اور مالِ غنیمت بھی حاصل کرو گے، پھر تم واپس پلٹو گے اور ٹیلوں والی چراگاہ کے پاس پڑاؤ ڈالو گے، وہاں عیسائیوں میں ایک آدمی صلیب کو اٹھا کر کہے گا: صلیب غالب آ گئی ہے، اس سے ایک مسلمان کو غصہ آئے گا اور وہ کھڑا ہو کر صلیب کو توڑ دے گا، اس وقت رومی دھوکہ کریں گے اور بڑی جنگ کے لیے جمع ہو جائیں گے۔ روح راوی کے الفاظ یہ ہیں: تم سالم رہو گے، مالِ غنیمت حاصل کرو گے، وہاں قیام کرو گے اور پھر وہاں سے واپس پلٹو گے۔
Musnad Ahmad, Hadith(5151)