وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَعِسَ عَبْدُ الدِّينَارِ وَعَبْدُ الدِّرْهَمِ وَعَبْدُ الْخَمِيصَةِ إِنْ أُعْطِيَ رَضِيَ وَإِنْ لَمْ يُعْطَ سَخِطَ تَعِسَ وَانْتَكَسَ وَإِذَا شِيكَ فَلَا انْتُقِشَ. طُوبَى لِعَبْدٍ أَخَذَ بِعِنَانِ فَرَسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَشْعَثُ رَأْسُهُ مُغْبَرَّةٌ قَدَمَاهُ إِنْ كَانَ فِي الْحِرَاسَةِ كَانَ فِي الْحِرَاسَةِ وَإِنْ كَانَ فِي السَّاقَة كَانَ فِي السَّاقَة وَإِن اسْتَأْذَنَ لَمْ يُؤْذَنْ لَهُ وَإِنْ شَفَعَ لَمْ يشفع» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ دینار و درہم اور دوشالے کا (پرستار) بندہ ہلاک ہوا ، اگر اسے دیا جائے تو خوش اور اگر نہ دیا جائے تو ناراض ہوتا ہے ، وہ ہلاک ہوا اور ذلیل ہوا ، جب اسے کانٹا چبھے تو وہ نکالا نہ جائے ، خوش حالی ہو اس شخص کے لیے جو اللہ کی راہ میں اپنے گھوڑے کی لگام تھامے ہوئے ہے ، اس کے بال پراگندہ اور پاؤں گرد آلود ہیں ، اگر وہ پہرے پر مامور ہے تو وہ پہرے پر ڈٹا ہوا ہے اور اگر لشکر کے آخری دستے میں ہے تو وہ وہاں بھی ڈٹا ہوا ہے ، اگر وہ (محفل میں شرکت کے لیے) اجازت طلب کرے تو اسے اجازت نہ دی جائے اور اگر وہ سفارش کرے تو سفارش قبول نہ کی جائے ۔‘‘ رواہ البخاری ۔