۔ (۵۱۵۴)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَرِضَ أَبُو طَالِبٍ فَأَتَتْہُ قُرَیْشٌ وَأَتَاہُ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَعُودُہُ، وَعِنْدَ رَأْسِہِ مَقْعَدُ رَجُلٍ، فَقَامَ أَبُو جَہْلٍ فَقَعَدَ فِیہِ، فَقَالُوْا: إِنَّ ابْنَ أَخِیکَ یَقَعُ فِی آلِہَتِنَا، قَالَ: مَا شَأْنُ قَوْمِکَ یَشْکُونَکَ؟، قَالَ: ((یَا عَمِّ أُرِیدُہُمْ عَلٰی کَلِمَۃٍ وَاحِدَۃٍ، تَدِینُ لَہُمْ بِہَا الْعَرَبُ،
وَتُؤَدِّی الْعَجَمُ إِلَیْہِمُ الْجِزْیَۃَ۔)) قَالَ: مَا ہِیَ؟ قَالَ: ((لَا اِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ۔)) فَقَامُوْا فَقَالُوْا: أَجَعَلَ الْآلِہَۃَ إِلٰہًا وَاحِدًا، قَالَ: وَنَزَلَ {ص وَالْقُرْآنِ ذِی الذِّکْرِ} فَقَرَأَ حَتّٰی بَلَغَ {إِنَّ ہٰذَا لَشَیْئٌ عُجَابٌ} (مسند أحمد: ۲۰۰۸)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ابو طالب بیمار ہو گیا، قریشی اس کے پاس آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی تیمار داری کرنے کے لیے تشریف لے آئے، اس کے سر کے پاس ایک آدمی کے بیٹھنے کے بقدر جگہ تھی، ابو جہل اٹھ کر وہاں بیٹھ گیا، قریشیوں نے اس سے کہا: تمہارا بھتیجا ہمارے معبودوں کو برا بھلا کہتا ہے، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہا: آپ کی قوم، آپ کی شکایت کر رہی ہے، کیا وجہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے میرے چچا جان! میں ان سے وہ کلمہ کہلوانے کا ارادہ رکھتا ہوں کہ پورا عرب ان کے سامنے سرنگوںہو جائے گا اور عجمی لوگ ان کو جزیہ ادا کریں گے۔ اس نے کہا: وہ کلمہ کون سا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: لَا اِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ۔ یہ سن کر وہ لوگ یہ کہتے ہوئے کھڑے ہو گئے کہ کیا اس نے تمام معبودوں کو ایک معبود بنا لیا ہے، اس وقت یہ آیات نازل ہوئیں: {صٓ وَالْقُرْاٰنِ ذِی الذِّکْرِ۔ بَلِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فِیْ عِزَّۃٍ وَّ شِقَاقٍ۔ کَمْ اَھْلَکْنَا مِنْ قَبْلِہِمْ مِّنْ قَرْنٍ فَنَادَوْا وَّلَاتَ حِیْنَ مَنَاصٍ۔ وَعَجِبُوْٓا اَنْ جَآئَھُمْ مُّنْذِر’‘ مِّنْھُمْ وَقَالَ الْکٰفِرُوْنَ ھٰذَا سٰحِر’‘ کَذَّابٌ۔ اَجَعَلَ الْاٰلِھَۃَ اِلٰھًا وَّاحِدًا اِنَّ ھٰذَا لَشَیْئ’‘ عُجَاب’‘} (ص: ۱ ۔ ۵) ص! اس نصیحت والے قرآن کی قسم! بلکہ کفار غرور و مخالفت میں پڑے ہوئے ہیں۔ ہم نے ان سے پہلے بھی بہت سی امتوں کو تباہ کر ڈالا۔ انھوں نے ہر چند چیخ وپکار کی، لیکن وہ وقت چھٹکارے کا نہ تھا، اور کافروں کو اس بات پر تعجب ہوا کہ ان ہی میں سے ایک انہیں ڈرانے والا آگیا اور کہنے لگے کہ یہ تو جادو گر اور جھوٹا ہے۔ کیا اس نے اتنے سارے معبودں کا ایک معبود کر دیا، واقعی یہ بہت ہی عجیب بات ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(5154)