عَنْ صَفْوَانَ بْنِ الْمُعَطَّلِ السُّلَمِيِّ أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللهِ! إِنِّي أَسْأَلُكَ عَمَّا أَنْتَ بِهِ عَالِمٌ وَّأَنَا بِهِ جَاهِلٌ مِنَ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ سَاعَةٌ تُكْرَهُ فِيهَا الصَّلَاةُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم : إِذَا صَلَّيْتَ الصُّبْحَ فَأَمْسِكْ عَنِ الصَّلَاةِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَإِنَّهَا تَطْلُعُ بقَرْنَي شَيْطانٍ فَإِذَا طَلَعَتْ فَصَلِّ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَحْضُورَةٌ وَّمُتَقَبَّلَةٌ حَتَّى تَعْتَدِلَ عَلَى رَأْسِكَ مِثْلَ الرُّمْحِ فَإِذَا اعْتَدَلَتْ عَلَى رَأْسِكَ فَإِنَّ تِلْكَ السَّاعَةَ تُسْجَرُ فِيهَا جَهَنَّمُ وَتُفْتَحُ فِيهَا أَبْوَابُهَا حَتَّى تَزُولَ عَنْ حَاجِبِكَ الْأَيْمَنِ فَإِذَا زَالَتْ عَنْ حَاجِبِكَ الْأَيْمَنِ فَصَلِّ فَإِنَّ الصَّلَاةَ مَحْضُورَةٌ مُّتَقَبَّلَةٌ حَتَّى تُصَلِّيَ الْعَصْرَ ، (ثُمَّ دَعِ الصَّلاَة حَتَّى تَغِيْبَ الشَّمْسُ)
صفوان بن معطل سلمیرضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال كیا كہ:اے اللہ كے رسول ! میں آپ سے اس چیز كے بارے میں سوال كرنا چاہتا ہوں ،جسے آپ جانتے ہیں اور میں لاعلم ہوں۔ رات و دن كے كونسے اوقات ہیں جن میں نماز پڑھنانا پسندیدہ عمل ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب تم صبح كی نماز پڑھ لو تو سورج طلوع ہونے تك نماز پڑھنے سے ركے رہو،( كیونكہ سورج شیطان كے دو سینگوں كے درمیان سے طلو ع ہوتاہے) جب سورج طلوع ہو جائے تو پھر نماز پڑھو۔ كیونكہ نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور مقبول ہوتی ہے۔حتیٰ كہ جب سورج عین تمہارے سر پر كھڑا ہو جائے۔(تو پھر نماز نہ پڑھو)۔ جب وہ تمہارے سر كے برابر ہو جائے تو یہ وہ گھڑی ہے جس میں جہنم بھڑكائی جاتی ہے ، اور اس گھڑی میں جہنم كے دروازے كھولے جاتے ہیں ۔حتی كہ وہ تمہارے دائیں طرف ڈھل جائے(زوال ہوجائے)۔ جب وہ تمہارے دائیں طرف ڈھل جائے تو پھر نماز پڑھو۔كیونكہ نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں، اور مقبول ہوتی ہے حتی كہ تم عصر پڑھ لو۔پھر سورج غروب ہونے تك نماز چھوڑ دو(نہ پڑھو)۔
Silsila Sahih, Hadith(518)