۔ (۵۱۷۵)۔ عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ الْجُہَنِیِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ یُدْخِلُ الثَّلَاثَۃَ بِالسَّہْمِ الْوَاحِدِ الْجَنَّۃَ: صَانِعَہُ یَحْتَسِبُ فِی صَنْعَتِہِ الْخَیْرَ، وَالْمُمِدَّ بِہِ، وَالرَّامِیَ بِہِ۔)) وَقَالَ: ((ارْمُوا وَارْکَبُوا وَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ أَنْ تَرْکَبُوا، وَإِنَّ کُلَّ شَیْئٍ یَلْہُو بِہِ الرَّجُلُ بَاطِلٌ إِلَّا رَمْیَۃَ الرَّجُلِ بِقَوْسِہِ، وَتَأْدِیبَہُ فَرَسَہُ، وَمُلَاعَبَتَہُ امْرَأَتَہُ، فَإِنَّہُنَّ مِنْ الْحَقِّ، وَمَنْ نَسِیَ الرَّمْیَ بَعْدَمَا عُلِّمَہُ فَقَدْ کَفَرَ الَّذِی عُلِّمَہُ۔)) (زَادَ فِیْ رِوَایَۃٍ: قَالَ: فَتُوُفِّیَ عُقْبَۃُ وَلَہٗ بِضْعٌ وَسِتُّوْنَ اَوْ بِضْعٌ وَّسَبْعُوْن قَوْسًا مَعَ کُلِّ قَوْسٍ قَرْنٌ وَنَبَلٌ وَ اَوْصٰی بِھِنَّ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ۔) (مسند أحمد: ۱۷۴۳۳)
۔ سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ ایک تیر کی وجہ سے تین افراد کو جنت میں داخل کرے گا: (۱) اس کو بنانے والا، جو خیر کے ارادے سے اس کو بناتا ہے، (۲) اس کوآگے مجاہد کو پکڑانے والا اور (۳) اس کو پھینکنے والا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تیر اندازی بھی کرو اور گھوڑے پر سوار ہو کر اس کی مشق بھی کرو، لیکن مجھے سواری کی بہ نسبت تیر اندازی زیادہ پسند ہے اور جس جس چیز کے ساتھ بندہ کھیلتا ہے، وہ سب باطل اور بے مقصد ہیں، ما سوائے ان امور کے: آدمی کا اپنی کمان سے تیر اندازی کرنا، اپنے گھوڑے کی تربیت کرنا اور اپنی بیوی کے ساتھ کھیلنا، یہ امور حق ہیں اور جس نے تیراندازی کا فن حاصل کرنے کے بعد اس کو بھلا دیا، اس نے اس چیز کا کفر کیا، جس کی اس کو تعلیم دی گئی تھی۔ ایک روایت میں ہے: جب سیدنا عقبہ رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو ان کے پاس چونسٹھ پینسٹھ یا چوہتر پچھتّر کمانیں تھیں، ہر کمان کے ساتھ تھیلا اور عربی تیرے تھے، اور انھوں نے ان کے بارے میں وصیت کی تھی کہ یہ اللہ کے راستہ میں وقف ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(5175)