۔ (۵۱۸۰)۔ عن أَسْمَاء بِنْتِ یَزِیدَ أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: ((الْخَیْلُ فِی نَوَاصِیہَا الْخَیْرُ مَعْقُودٌ أَبَدًا إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ، فَمَنْ رَبَطَہَا عُدَّۃً فِی سَبِیلِ اللّٰہِ، وَأَنْفَقَ عَلَیْہَا احْتِسَابًا فِی سَبِیلِ اللّٰہِ، فَإِنَّ شِبْعَہَا وَجُوعَہَا وَرِیَّہَا وَظَمَأَہَا وَأَرْوَاثَہَا وَأَبْوَالَہَا فَلَاحٌ فِی مَوَازِینِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، وَمَنْ رَبَطَہَا رِیَائً وَسُمْعَۃً وَفَرَحًا وَمَرَحًا فَإِنَّ شِبَعَہَا وَجُوعَہَا وَرِیَّہَا وَظَمَأَہَا وَأَرْوَاثَہَا وَأَبْوَالَہَا خُسْرَانٌ فِی مَوَازِینِہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔)) (مسند أحمد: ۲۸۱۲۶)
۔ سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: گھوڑوں کی پیشانیوں کے ساتھ قیامت کے دن تک، یعنی ہمیشہ کے لیے خیر وابستہ کر دی گئی ہے، پس جس شخص نے اللہ تعالیٰ کی راہ کے لیے تیاری کرتے ہوئے گھوڑا باندھا اور اسی کے راستے کی خاطر ثواب کی نیت سے اس پر خرچ کیا تو اس گھوڑے کا سیر ہونا، بھوکا ہونا، سیراب ہونا، پیاسا ہونا اور اس کا پیشاب، یہ سب چیزیں قیامت کے دن اس کے ترازوں میں کامیابی کا باعث ہوں گی، لیکن جس نے گھوڑے کو ریاکاری، شہرت اور اتراہٹ کے لیے پالا تو اس کے سیر ہونے، بھوکا رہنے، سیراب ہونا، پیاسا ہونا اور اس کی لید اور پیشاب، یہ سب چیزیں قیامت کے دن اس کے ترازوں میں خسارے کا باعث بنیں گی۔
Musnad Ahmad, Hadith(5180)