۔ (۵۱۹۳)۔ عَنْ عَلِیٍّ رضی اللہ عنہ ، قَالَ أُہْدِیَ لِرَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بَغْلٌ أَوْ بَغْلَۃٌ، فَقُلْتُ: مَا ہٰذَا؟ قَالَ: بَغْلٌ أَوْ بَغْلَۃٌ؟ قُلْتُ: وَمِنْ أَیِّ شَیْئٍ ہُوَ؟ قَالَ: یُحْمَل الْحِمَارُ عَلَی الْفَرَسِ فَیَخْرُجُ بَیْنَہُمَا ہٰذَا، قُلْتُ: أَفَلَا نَحْمِلُ فُلَانًا عَلٰی فُلَانَۃَ؟ قَالَ: ((لَا إِنَّمَا یَفْعَلُ ذٰلِکَ الَّذِینَ لَا یَعْلَمُونَََََ۔)) (مسند أحمد: ۷۶۶)
۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خچر کا نر یا مادہ بطور تحفہ دیا گیا، میں نے کہا: یہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ خچر نسل کا نر یا مادہ ہے۔ میں نے کہا: یہ کیسے پیدا ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب گدھے سے گھوڑی کی جفتی کرائی جاتی ہے تو ان سے یہ پیدا ہوتا ہے، میں نے کہا: تو پھر کیا ہم فلاں گدھے سے فلاں گھوڑی کی جفتی نہ کروائیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نہیں، صرف وہ لوگ ایسا کام کرتے ہیں، جو علم نہیں رکھتے۔
Musnad Ahmad, Hadith(5193)