۔ (۵۲۰۳)۔ عَنْ اَبِیْ شَمَاسَۃَ: أَنَّ مُعَاوِیَۃَ بْنَ حُدَیْجٍ مَرَّ عَلَی أَبِی ذَرٍّ، وَہُوَ قَائِمٌ عِنْدَ فَرَسٍ لَہُ، فَسَأَلَہُ مَا تُعَالِجُ مِنْ فَرَسِکَ ہٰذَا؟ فَقَالَ: إِنِّی أَظُنُّ أَنَّ ہٰذَا الْفَرَسَ قَدْ اسْتُجِیبَ لَہُ دَعْوَتُہُ، قَالَ: وَمَا دُعَائُ الْبَہِیمَۃِ مِنَ الْبَہَائِمِ؟ قَالَ: وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ مَا مِنْ فَرَسٍ إِلَّا وَہُوَ یَدْعُو کُلَّ سَحَرٍ فَیَقُولُ: اللّٰہُمَّ أَنْتَ خَوَّلْتَنِی عَبْدًا مِنْ عِبَادِکَ، وَجَعَلْتَ رِزْقِی بِیَدِہِ، فَاجْعَلْنِی أَحَبَّ إِلَیْہِ مِنْ أَہْلِہِ وَمَالِہِ وَوَلَدِہِ، قَالَ أَبِی: وَوَافَقَہُ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ ابْنِ شِمَاسَۃَ۔ (مسند أحمد: ۲۱۷۷۳)
۔ ابو شماسہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں : معاویہ بن حُدَیج، سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے اور وہ اپنے گھوڑے کے پاس کھڑے تھے انھوں نے ان سے سوال کیا کہ وہ تو بس اپنے گھوڑے کے ساتھ ہی لگے رہتے ہیں، سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرا خیال ہے کہ اس گھوڑے کی دعا قبول ہوتی ہے، انھوں نے کہا: چوپائیوں میں سے ایک چوپائے کی دعا کی کیا حقیقت ہوتی ہے؟ انھوں نے کہا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! نہیں ہے کوئی گھوڑا، مگر وہ سحری کے وقت یہ دعا کرتا ہے: اے اللہ! تو نے مجھے اپنے بندوں میں ایک بندے کے سپرد کر دیا ہے اور میرا رزق اس کے ہاتھ میں رکھ دیا ہے، اب مجھے اس کے اہل، مال اور اولاد سے بڑھ کراس کا محبوب بنا دے۔امام احمد نے کہا: عمرو بن حارث نے ابن شماسہ سے روایت لینے میں اس کی موافقت کی ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(5203)