۔ (۵۲۲۳)۔ عَنْ أَبِی بَکْرٍ الصِّدِّیقِ، رضی اللہ عنہ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ سَیِّئُ الْمَلَکَۃِ۔)) فَقَالَ رَجُلٌ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَلَیْسَ أَخْبَرْتَنَا أَنَّ ہٰذِہِ الْأُمَّۃَ أَکْثَرُ الْأُمَمِ مَمْلُوکِینَ وَأَیْتَامًا؟ قَالَ: ((بَلٰی، فَأَکْرِمُوہُمْ کَرَامَۃَ أَوْلَادِکُمْ، وَأَطْعِمُوہُمْ مِمَّا تَأْکُلُونَ۔)) قَالُوْا: فَمَا یَنْفَعُنَا فِی الدُّنْیَا یَا رَسُولَ اللّٰہِ؟ قَالَ: ((فَرَسٌ صَالِحٌ تَرْتَبِطُہُ تُقَاتِلُ عَلَیْہِ فِی سَبِیلِ اللّٰہِ، وَمَمْلُوکٌ یَکْفِیکَ فَإِذَا صَلّٰی فَہُوَ أَخُوکَ۔)) (مسند أحمد: ۷۵)
۔ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: غلاموں سے برا سلوک کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہو گا۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ نے ہمیں یہ نہیں بتایا تھا کہ یہ امت سب سے زیادہ غلاموں اور یتیموں والی ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں، لیکن اپنی اولاد کی طرح ان کی عزت کرو اور جو کچھ خود کھاتے ہو، اسی میں سے ان کو کھلاؤ۔ لوگوں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کون سی چیز ہمیں دنیا میں فائدہ دے سکتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایک عمدہ گھوڑا ہو، جس کو تو نے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے باندھا ہوا ہو اور ایک غلام ہو، جو تیری ضروریات کو پورا کرے، اور اگر وہ نماز پڑھنے والا ہو، تو پھر تو تیرا بھائی ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(5223)