۔ (۵۲۴۲)۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رضی اللہ عنہ أَنَّ زِنْبَاعًا أَبَا رَوْحٍ وَجَدَ غُلَامًا لَہُ مَعَ جَارِیَۃٍ لَہُ فَجَدَعَ أَنْفَہُ وَجَبَّہُ، فَأَتَی النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: ((مَنْ فَعَلَ ہٰذَا بِکَ؟)) قَالَ زِنْبَاعٌ، فَدَعَاہُ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: ((مَا حَمَلَکَ عَلٰی ہٰذَا؟)) فَقَالَ: کَانَ مِنْ أَمْرِہِ کَذَا وَکَذَا، فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لِلْعَبْدِ: ((اذْہَبْ فَأَنْتَ حُرٌّ۔)) فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللّٰہِ! فَمَوْلٰی مَنْ أَنَا، قَالَ: ((مَوْلَی اللّٰہِ وَرَسُولِہِ)) فَأَوْصٰی بِہِ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الْمُسْلِمِینَ، قَالَ: فَلَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جَائَ إِلٰی أَبِی بَکْرٍ، فَقَالَ: وَصِیَّۃُ رَسُولِ
اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، قَالَ: نَعَمْ،نُجْرِی عَلَیْکَ النَّفَقَۃَ وَعَلٰی عِیَالِکَ، فَأَجْرَاہَا عَلَیْہِ حَتّٰی قُبِضَ أَبُو بَکْرٍ، فَلَمَّا اسْتُخْلِفَ عُمَرُ جَائَہُ، فَقَالَ: وَصِیَّۃُ رَسُولِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: نَعَمْ، أَیْنَ تُرِیدُ؟ قَالَ: مِصْرَ، فَکَتَبَ عُمَرُ إِلٰی صَاحِبِ مِصْرَ أَنْ یُعْطِیَہُ أَرْضًا یَأْکُلُہَا۔ (مسند أحمد: ۶۷۱۰)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابو روح زِنباع نے اپنے غلام کو اپنی لونڈی کے ساتھ پایا اور اس نے اس کا ناک کاٹ دیا اور اس کے خصتین کو جڑ سے اکھاڑ دیا، جب وہ غلام، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا: یہ تیرے ساتھ کس نے کیا ہے؟ اس نے کہا: زنباع نے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو بلایا اور فرمایا: تجھے ایسا کرنے پر کس چیز نے آمادہ کیا ہے؟ اس نے کہا: جی اس کا یہ یہ معاملہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غلام سے فرمایا: تو چلا جا، تو آزاد ہے۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! اب میں کس کا غلام ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو اللہ اور اس کے رسول کا غلام ہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے بارے میں مسلمانوں کو وصیت کی، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وفات پا گئے تو یہ غلام سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور اس نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وصیت، انھوں نے کہا: جی ٹھیک ہے، ہم تیرا اور تیرے اہل و عیال کا خرچ جاری کرتے ہیں، پھر انھوں نے یہ خرچ جاری کر دیا، جب سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ فوت ہوئے اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے تو وہ اِن کے پاس آیا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وصیت، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: تو کہاں رہنا چاہتا ہے؟ اس نے کہا: جی مصر میں ، پس سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مصر کے امیر کو لکھا کہ وہ اس آدمی کو اتنی زمین دے دے کہ جس سے اس کے رزق کا معاملہ جاری رہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(5242)