Blog
Books



وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَقَدْ أُخِفْتُ فِي اللَّهِ وَمَا يُخَافُ أَحَدٌ وَلَقَدْ أُوذِيتُ فِي اللَّهِ وَمَا يُؤْذَى أَحَدٌ وَلَقَدْ أَتَتْ عَلَيَّ ثَلَاثُونَ مِنْ بَيْنِ لَيْلَةٍ وَيَوْمٍ وَمَا لِي وَلِبِلَالٍ طَعَامٌ يَأْكُلُهُ ذُو كَبِدٍ إِلَّا شَيْءٌ يُوَارِيهِ إِبْطُ بِلَالٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ قَالَ: وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ: حِينَ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَارِبًا مِنْ مَكَّةَ وَمَعَهُ بِلَالٌ إِنَّمَا كَانَ مَعَ بِلَالٍ مِنَ الطَّعَامِ مَا يَحْمِلُ تحتَ إبطه
انس ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ مجھے اللہ کی راہ میں جتنا ڈرایا گیا ہے اتنا کسی کو نہیں ڈرایا گیا ، اللہ کی راہ میں جتنی مجھے اذیت دی گئی ہے اتنی کسی کو اذیت نہیں دی گئی ، مجھ پر تیس دن رات بھی گزرے ہیں کہ میرے اور بلال ؓ کے لیے ایسی کوئی چیز نہیں تھی جسے کوئی جاندار کھاتا ہے ، البتہ اتنی (قلیل) چیز تھی جسے بلال ؓ کی بغل چھپا لیتی تھی ۔‘‘ اور امام ترمذی ؒ نے فرمایا : اس حدیث کا معنی یہ ہے کہ جب نبی ﷺ مکہ سے بھاگ نکلے تھے تو بلال ؓ آپ کے ساتھ تھے ، اور بلال ؓ کے پاس بس اتنا سا کھانا تھا جو وہ اپنی بغل کے نیچے رکھتے تھے ۔ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی ۔
Mishkat, Hadith(5253)
Background
Arabic

Urdu

English