Blog
Books



وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الزَّهَادَةُ فِي الدُّنْيَا لَيْسَتْ بِتَحْرِيم وَلَا إِضَاعَةِ الْمَالِ وَلَكِنَّ الزَّهَادَةَ فِي الدُّنْيَا أَنْ لَا تَكُونَ بِمَا فِي يَدَيْكَ أَوْثَقَ بِمَا فِي يَد اللَّهِ وَأَنْ تَكُونَ فِي ثَوَابِ الْمُصِيبَةِ إِذَا أَنْتَ أُصِبْتَ بِهَا أَرْغَبَ فِيهَا لَوْ أَنَّهَا أُبْقِيَتْ لَكَ» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَعَمْرُو بْنُ وَاقِدٍ الرَّاوِي مُنكر الحَدِيث
ابوذر ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ دنیا سے بے رغبتی ، حلال کو حرام کرنے اور مال ضائع کرنے کا نام نہیں ، بلکہ دنیا سے بے رغبتی یہ ہے کہ جو کچھ تیرے ہاتھ میں ہے وہ اس چیز سے ، جو اللہ کے ہاتھوں میں ہے ، زیادہ قابل اعتماد نہ ہو ، اور یہ کہ نہ ہو تو مصیبت کے ثواب میں جب تو اس میں مبتلا کر دیا جائے ، رغبت کرنے والا کہ وہ (مصیبت) تجھے نہ پہنچتی ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ، امام ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث غریب ہے ، اور عمرو بن واقد راوی منکر الحدیث ہے ۔ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ ۔
Mishkat, Hadith(5301)
Background
Arabic

Urdu

English