۔ (۵۳۵۹)۔ عَنْ مَیْمُونَۃَ بِنْتِ کَرْدَمٍ، عَنْ أَبِیہَا کَرْدَمِ بْنِ سُفْیَانَ أَنَّہُ سَأَلَ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عَنْ نَذْرٍ نُذِرَ فِی الْجَاہِلِیَّۃِ، فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((أَ لِوَثَنٍ أَوْ لِنُصُبٍ؟۔)) قَالَ: لَا، وَلٰکِنْ لِلّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی، قَالَ: ((فَأَوْفِ لِلّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی، مَا جَعَلْتَ لَہُ انْحَرْ عَلٰی بُوَانَۃَ وَأَوْفِ بِنَذْرِکَ۔)) (مسند أحمد: ۱۵۵۳۵)
۔ سیدنا کردم بن سفیان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جاہلیت میں مانی گئی نذر کے بارے میں سوال کیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا: کیا وہ کسی بت یا پتھر کے لیے تو نہیں تھی؟ انھوں نے کہا: جی نہیں، بلکہ وہ تو اللہ تعالیٰ کے لیے تھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو پھر اللہ تعالیٰ کے لیے پورا کرو، جو کچھ تم نے مقرر کیا ہے، اس کو بوانہ پر نحر کرو اور اس طرح اپنی نذر پوری کرو۔
Musnad Ahmad, Hadith(5359)