۔ (۵۳۷۸)۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ، عَنْ أَبِیہِ، عَنْ جَدِّہِ، أَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نَظَرَ
إِلٰی أَعْرَابِیٍّ قَائِمًا فِی الشَّمْسِ وَہُوَ یَخْطُبُ، فَقَالَ: ((مَا شَأْنُکَ؟)) قَالَ: نَذَرْتُ یَا رَسُولَ اللّٰہِ! أَنْ لَا أَزَالَ فِی الشَّمْسِ حَتّٰی تَفْرُغَ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((لَیْسَ ہٰذَا نَذْرًا إِنَّمَا النَّذْرُ مَا ابْتُغِیَ بِہِ وَجْہُ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ۔)) (مسند أحمد: ۶۹۷۵)
۔ سیدنا عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک بدّو کو دیکھا کہ وہ دھوپ میں کھڑا ہے، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطاب فرما رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تجھے کیا ہو گیا ہے؟ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے نذر مانی ہے کہ آپ کے اس خطاب سے فارغ ہونے تک دھوپ میں کھڑا رہوں گا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ کوئی نذر نہیں ہے، نذر تو وہ ہوتی ہے، جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی تلاش کی جائے۔
Musnad Ahmad, Hadith(5378)