عَن
أبي واقدٍ اللَّيْثِيّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا خَرَجَ إِلَى غَزْوَةِ حُنَيْنٍ مَرَّ بِشَجَرَةٍ لِلْمُشْرِكِينَ كَانُوا يُعَلِّقُونَ عَلَيْهَا أَسْلِحَتَهُمْ يُقَالُ لَهَا: ذَاتُ أَنْوَاطٍ. فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ اجْعَلْ لَنَا ذَاتَ أَنْوَاطٍ كَمَا لَهُمْ ذَاتُ أَنْوَاطٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «سُبْحَانَ اللَّهِ هَذَا كَمَا قَالَ قَوْمُ مُوسَى (اجْعَل لنا إِلَهًا كَمَا لَهُم آلهةٌ)
وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتَرْكَبُنَّ سُنَنَ مَنْ كَانَ قبلكُمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابو واقد لیشی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب غزوۂ حنین کے لیے روانہ ہوئے تو آپ ﷺ مشرکین کے ایک درخت کے پاس سے گزرے ، جس پر وہ اپنا اسلحہ لٹکایا کرتے تھے ، اسے ذات انواط کہا جاتا تھا ، صحابہ نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! ہمارے لیے بھی ذات انواط مقرر فرما دیں جس طرح ان کے لیے ذات انواط ہے ، رسول اللہ ﷺ نے (تعجب سے) فرمایا :’’ سبحان اللہ ! یہ (بات) تو ایسے ہی ہے جیسے موسیٰ ؑ کی قوم نے کہا تھا :’’ ہمارے لیے بھی ایک معبود مقرر کر دیں جس طرح ان کے معبود ہیں ۔‘‘ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! تم بھی اپنے سے پہلے لوگوں کے طریقوں پر چلو گے ۔‘‘ اسنادہ صحیح ، رواہ الترمذی ۔